واشنگٹن: روس نے امریکا پر الزام لگایا ہے کہ وہ داعش کے خلاف جنگ کرنے کا محض بہانہ کر رہا ہے اور عراق میں جان بوجھ کر ہوائی حملوں میں کمی کر رہا ہے تا کہ داعش کے جنگجوؤں کو شام میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرتے ہوئے روس کی حمایت یافتہ شامی فوج کی پیش قدمی کو کم کر سکے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق پینٹاگون نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امریکا کی سربراہی میں اتحادی فوجیں ہر روز داعش کی چوکیوں پر حملے کر رہی ہیں اور اس کے نتائج سب دیکھ سکتے ہیں۔ روسی وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی اتحادی فوجوں نے ستمبر کے مہینے میں عراق میں اْس وقت حملوں میں کمی کر د ی تھی جب روس کی فضائیہ کی مدد سے شامی فوجوں نے داعش سے صوبہ دیر الزور واپس لینا شروع کیا تھا۔
روس کی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف کے مطابق اس صورت حال کے نتیجے میں داعش کے جنگجو عراق سے بھاگ کر دریائے فرات کے مغربی کنارے پر واقع صوبے دیر الزور میں جمع ہو کر اپنی پوزیشنیں مضبوط کر رہے ہیں۔ روسی ترجمان نے کہا ہے کہ پینٹاگون اور اتحادی فوجوں کو اس اقدام کا جواز پیش کرنا ہو گا اور بتانا ہو گا کہ کیا اس کا مقصد شامی فوجوں کے آپریشن کو کمزور کرنا ہے۔
واشنگٹن میں پینٹاگون کے ترجمان کرنل رابرٹ میننگ نے روسی الزامات کو مکمل طور پر جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔ اْنہوں نے کہا ہے کہ امریکا داعش کے جنگجوؤں کو ختم کرنے ، اْنہیں محفوظ ٹھکانے حاصل کرنے اور علاقے میں حملے کرنے کی صلاحیت سے محروم رکھنے کے وعدوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔