کابل :طالبان نے مسقط میں چار فریقی مذاکرات میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار ملکی مذاکرات سے ہمارا کوئی تعلق نہیںنہ ہی کسی نے ہم سے رابطہ کیا، ہم افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہ کرنے موقف پر قائم ہیں،جب تک امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے مکمل انخلا نہیں ہو جاتا تب تک طالبان نے کسی افغان امن بات چیت میں شریک نہیں ہونگےَ
قطر میں ہمارے سیاسی دفتر کو تسلیم کیا جائے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کے سر کردہ رہنما نے بتایا ہے کہ موجودہ افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات نہ کرنے کا طالبان کا موقف جاری ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے عمان میں چار ملکی مذاکرات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، جس بات چیت کا مقصد مکالمے کے ذریعے لڑائی کا سیاسی حل تلاش کرنا ہے۔
طالبان رہنما نے کہا کہ ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ ناہی ہم اس اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں۔ان سے پوچھا گیا تھا آیا اسلام نواز باغی اس نام نہاد چار فریقی تعاون گروپ یا کیو سی جی میں شریک ہوں گے یا اسے تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
توقع یہ تھی کہ چار فریقی تعاون گروپ کے ارکان اپنا حلقہ اثر استعمال کرتے ہوئے افغان تنازع کے فریق طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے پر قائل کریں گے۔ تاہم، پچھلے چار فریقی اجلاسوں میں پیش رفت کے حصول میں ناکامی کا الزام طالبان کی جانب سے امن مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار اور افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں بداعتمادی کے معاملے پر دیا جا رہا ہے۔