بلوچستان میں لاپتا افراد کے اعدادو شمار کی فہرست درست نہیں، جسٹس (ر) جاوید اقبال

بلوچستان میں لاپتا افراد کے اعدادو شمار کی فہرست درست نہیں، جسٹس (ر) جاوید اقبال

اسلام آباد: سینیٹر نسرین جلیل کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیرمین نیب اور لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بلوچستان میں گمشدہ افراد کے اعدادوشمار کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے اور صوبے میں ماما قدیر کو بہت پراجیکٹ کیا جاتا ہے میں ان سے خود ملا جبکہ ماما قدیر سے پوچھا کہ آپ نے 25 ہزارافراد کا ذکر کیا ہے مجھے فہرست دے دیں۔

جاوید اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ کوئی ملکی ایجنسی نہیں جو کمیٹی میں پیش نہ ہوئی ہو اور ماما قدیر کی 25 ہزار افراد کی فہرست جھوٹ پر مبنی ہے۔ بلوچستان میں غیر ریاستی عناصر اور غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بغیر کسی قانون کے حراست میں رکھنا ناقابل برداشت ہے اور پاکستان کوئی بنانا ریاست نہیں کہ لوگوں کو لاپتا کیا جائے۔ لاپتا افراد کے 218 کیسز چل رہے ہیں اور بلوچستان کے صرف 15 کیسز کمیشن کے پاس ہیں جب کہ ہیومین رائٹس کونسل نے کہا کہ 723 لاپتا کیسز ہیں۔

کمیشن کے سربراہ نے بتایا کہ 29 کیسز 90 کی دہائی کے ہیں جو سیٹل ہو چکے ہیں۔ انکوائری کمیشن کے پاس لاپتا افراد کے 1386 کیس زیر التوا ہیں اور اقوام متحدہ کی کمیٹی کے پاس پاکستان کے صرف 723 کیسز ہیں، 14 افغان بھی پاکستانی لاپتا افراد میں شامل تھے۔ 14 افغان نیشنل ٹریس نہیں ہو سکے۔ ہیومن رائٹس کونسل سے کہا کہ افغان شہریوں کو پاکستان کے کھاتے میں نہ ڈالے۔ جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کمیشن تمام صوبوں میں جاتا ہے۔ کمیشن کو قائم کرنے سے عوام کو اخراجات فری ادارہ ملا لوگ بھاری فیسیں ادا نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں لاشیں ملنے کا سلسلہ بند ہو چکا ہے اور ہمارے ہمسایہ ممالک بھی بلوچستان میں ملوث ہیں اور اپنا گھر کمزور ہو تو ہمسائے گزر گاہ بنا لیتے ہیں۔ کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پوری زندگی پارلیمنٹ اور آئین کو اہمیت دی ہے کیونکہ پارلیمنٹ سپریم ہے جو ہمیشہ سپریم رہے گی۔ پارلیمنٹ کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 359 سے 369 تک نظر ثانی کرنا ہو گی۔ لاپتا افراد کمیٹی کی رپورٹ الماری میں نہیں جائے گی اور کمیٹی حکومت سے سفارش کرے گی کہ رپورٹ عام کی جائے۔

اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ابھی صرف چارج سنبھالا ہے کوئی بریفنگ نہیں لی جبکہ آئندہ ایک دو روز میں بریفنگ لوں گا اور اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کروں گا۔ چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ انہیں کام میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی جبکہ ایمانداری کے ساتھ اپنا کام سرانجام دیں گے اور انشاءاللہ نیب کیسز کا بھی نتیجہ نکلے گا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں