کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت کا اعلان کیا ہے، جس کے نتیجے میں دو چینی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
وزیر داخلہ سندھ کے مطابق، اس حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کراچی سے خریدی گئی تھی، جس کی ادائیگی حب کے نجی بینک کے ذریعے کی گئی تھی۔
پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملے میں ملوث افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، اور اب تک تین دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے ایک ملزم جاوید عرف سمیع کو حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا ہے، جس نے ایئرپورٹ کے اندر سے چینی شہریوں کے باہر نکلنے کی اطلاع دی تھی۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ حملے کی سہولت کاری میں رکشہ ڈرائیور فرحان اور محمد سعید کے ساتھ ساتھ بینک ملازم بلال بھی ملوث تھے، جنہوں نے مالی امداد فراہم کی۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق، حملے میں سیاہ رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی استعمال کی گئی، جس میں حملہ آور اور اس کی سہولت کار خاتون بھی موجود تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں کے قبضے سے خودکش جیکٹ اور بارودی مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایک اور مبینہ خودکش حملہ آور کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جس سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ نے یہ بھی بتایا کہ ایک خاتون ملزمہ کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے، جو حملے کی سہولت کار تھی۔کراچی ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے اس حملے کی تحقیقات کے دوران حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سائٹ ایریا میں غیر ملکیوں پر فائرنگ بھی ایک سہولت کار کے ذریعے کی گئی تھی۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت اس حملے کے تمام ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہے۔