ریاض : سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں آج ایک اہم مشترکہ عرب اسلامک سمٹ کا انعقاد ہو رہا ہے، جس میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی توجہ غزہ اور لبنان میں جاری اسرائیلی جارحیت پر مرکوز ہوگی۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اور لبنانی علاقوں میں جاری جارحیت نے عرب اور اسلامی رہنماؤں کو فوری طور پر اقدامات کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
یہ غیر معمولی سربراہی اجلاس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلایا گیا ہے، جس میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی ریاض پہنچ گئے ہیں۔
وزیرِ اعظم اس اجلاس میں فلسطین کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے اور غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیں گے۔ اجلاس میں سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے ہمراہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے اور خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے فوری بین الاقوامی اقدامات کرنے پر غور کریں گے۔
ریاض میں ہونے والی اس سمٹ کی اہم ترجیحات میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا، شہریوں کی حفاظت، فلسطینی اور لبنانی عوام کو امداد فراہم کرنا، عرب اور اسلامی ممالک کے موقف کو متحد کرنا اور عالمی برادری پر دباؤ ڈالنا شامل ہیں تاکہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل کے فلسطین پر حملوں کے بعد سعودی عرب نے عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک فورم پر اکٹھا کیا تھا اور نومبر میں عرب اسلامک سمٹ منعقد کی تھی، جس میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا۔