تل ابیب : گزشتہ ماہ حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائشگاہ پر حملے کے بعد انہوں نے اپنی حفاظت کے لئے دفتر کی جگہ تبدیل کرلی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انہوں نے اپنا دفتر بالائی منزل سے تہہ خانے میں منتقل کردیا تاکہ ممکنہ حملوں سے بچا جا سکے۔ حزب اللہ کے حملوں کے خوف کی وجہ سے نیتن یاہو نے اپنے بیٹے کی شادی بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو عدالت میں کیسز کی سماعت کے لیے پیش ہونے کا بھی امکان کم ظاہر کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے حالیہ اعتراف میں لبنان میں پیجر ڈیوائس دھماکوں اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ پر حملے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا بھی اقرار کیا۔
میڈیا کے مطابق، نیتن یاہو نے کہا کہ حزب اللہ کی کمیونیکیشن ڈیوائسز میں دھماکے اور حسن نصر اللہ پر حملے کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ یہ پہلی بار ہے کہ کسی اسرائیلی عہدیدار نے لبنان میں پیجر ڈیوائسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
نیتن یاہو نے اپنے حالیہ اعتراف کے دوران بتایا کہ وہ حملوں کے حق میں تھے جبکہ اسرائیل کے سابق وزیر دفاع نے ان حملوں کے خلاف مؤقف اپنایا تھا۔ نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع کو حالیہ ہفتے عہدے سے ہٹانے کے بعد کابینہ کے اجلاس میں ان حملوں کی تفصیلات کا انکشاف کیا۔
واضح رہے کہ یہ دھماکے 17 ستمبر کو لبنان کے مختلف علاقوں میں ہوئے تھے، جن میں کئی افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔