لاہور: تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے نکالنے کے معاملے پر محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعد رضوی کی رہائی فی الحال ممکن نہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سعد رضوی کو فیڈرل ریویو بورڈ کے حکم پر حوالات میں رکھا گیا ہے اور بورڈ میں کیس کی سماعت کے بعد ان کی رہائی کا فیصلہ ہو گا۔
ذرائع محکمہ داخلہ نے بتایا کہ فیڈرل ریویو بورڈ کے سربراہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مقبول باقر ہیں جبکہ ریویو بورڈ سپریم کورٹ کے 3 ججوں پر مشتمل ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے خلاف 90 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ سعد رضوی کو پہلی بار اپریل 2021ء میں ڈی سی کے حکم پر 1 ماہ کے لیے نظر بند کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ فورتھ شیڈول ایک ایسی فہرست ہے جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت دہشت گردی اور فرقہ واریت کے جرم میں مشتبہ افراد کو رکھا جاتا ہے۔انسداد دہشت گردی کے سیکشن وی ون کے مطابق فورتھ شیڈول میں ’کوئی بھی شخص جو ایک سرگرم کارکن، عہدیدار یا کسی تنظیم کا حصہ ہو جسے زیر نگرانی رکھا گیا ہو یا ممنوع ہے یا کسی ایسے گروپ یا تنظیم سے وابستہ ہے جو دہشت گردی یا فرقہ واریت میں ملوث ہونے کا شبہ ہو۔اس کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی ایسا شخص جس پر شک ہو کہ وہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کی وفعہ ای ون میں شامل کیا جاتا ہے۔