واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ باعث شرمندگی ہے، 20 جنوری کو یہ سب اختتام پذیر ہو جائے گا۔
جوزف بائیڈن کا امریکا کی شمالی ریاست کیرولائنا کے شہر ویلمنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کے لیے ہماری جانب سے ابتدائی مرحلے کا آغاز ہو گیا ہے، انتظامیہ کا اس کو تسلیم نہ کرنا ہم پر اثر انداز نہیں ہو گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے نتائج تسلیم نہ کرنے کے سوال پر جوبائیڈن نے جواب دیا کہ وہ اس حقیقت کو ماننے کے لیے تیار نہیں کہ ہم جیت گئے ہیں۔ ان کا انکار ہماری منصوبہ بندی پر قطعی اثر انداز نہیں ہوگا۔ ان کا یہ رویہ باعث شرمندگی ہے۔ 20 جنوری کو یہ سب اختتام پذیر ہو جائے گا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی شروع ہو چکی ہے۔ میں پرامید ہوں کہ گزشتہ چند سالوں سے جاری تلخ سیاست سے ملک کو نجات دلا دوں گا۔ ری پبلکنز جلد مان لیں گے کہ میں امریکا کا صدر ہوں۔ سب سے پہلے میں انہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امریکا واپس آ گیا ہے۔ ہم کھیل میں واپس آ رہے ہیں، امریکا اب اکیلا نہیں ہے۔
نومنتخب امریکی صدر نے بتایا کہ ان کا چھ عالمی رہنمائوں سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، وہ بہت پرجوش تھے۔ برطانیہ،فرانس، جرمنی، کینیڈا اور آئرلینڈ کے سربراہ ملنے کے خواہشمند ہیں۔ ہم نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کا اگلا صدر منقسم ملک، انتشار کا شکار اور دنیا کا وارث ہوگا۔ اعلان کے باوجود اتحادیوں سمیت دنیا بھر سے ہمارا حقیقی استقبال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم امریکا کو دنیا میں کھویا مرتبہ واپس دلا دیں گے۔ جوبائیڈن نے ٹرمپ کو پیغام دیا کہ جناب صدر! میں آپ سے بات کرنے کا منتظر ہوں۔ ہم وہی کرنے جا رہے جو ہم کر رہے ہوتے، اگر ٹرمپ ہماری جیت مان لیتے۔ مجھے کسی قانونی کارروائی کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی۔ لوگوں کو اس وقت ریلیف کی ضرورت ہے۔