پشاور: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آسیہ کیس کو بین الاقوامی دباؤ کے تحت لیا گیا اور رہائی کو مالیاتی قرضوں کے ساتھ مشروط کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس حکومت نے توہین رسالتﷺ کے قانون میں ترمیم کرنے کی کوشش کی اور اس قانون کو غیرمؤثر بنا دیا گیا ہے، آسیہ کیس کو بین الاقوامی دباؤ کے تحت لیا گیا کیونکہ رہائی کو مالیاتی قرضوں کے ساتھ مشروط کیا گیا تھا، یہ کیسا فیصلہ ہے جس پر پوری امت کو ٹھیس پہنچی ہےجب کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ، چیف جسٹس اور یورپی یونین نے آسیہ کے فیصلے کو سراہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اسلام اس کا نظریہ ہےلیکن مغربی قوتیں ملک کا اسلامی اور مذہبی تشخص ختم کرنا چاہتی ہیں ہم لاکھوں مسلمانوں کی قربانی کو رائیگاں نہیں ہونے دیں گے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کو ایک سیکولر اسٹیٹ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے عمران خان باہر کا مہرہ ہے جسے پختون بیلٹ سے مذہب کو اکھاڑنے کیلئے مسلط کیا گیا لیکن ہم آئین اور قانون کا دفاع کریں گے اور پاکستان کی حفاظت کریں گے۔