عمران فاروق قتل کیس میں خالد شمیم کے بعد محسن علی کا اعترافی بیان بھی سامنے آگیا۔ملزم کا کہنا ہے کہ عمران فاروق الطاف حسین کی جگہ لینا چاہتے تھے، جس کی وجہ سے پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے انہیں قتل کرادیا۔
ملزم محسن علی نےاعترافی بیان میں کہاکہ اس نے عمران فاروق کو دبوچا جبکہ کاشف نے اینٹ اور چھری کے وار کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ملزم نے بیان میں کہا ہے کہ کاشف اکثر کہتا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق بانی ایم کیو ایم کی جگہ لینے کی کوشش کر رہا ہے، تمہیں نہیں لگتا کہ اسے مار دینا چاہیے۔عمران فاروق کوقتل کرنے کاحکم متحدہ کی ٹاپ لیڈر شپ نے دیا۔ملزم محسن علی کے مطابق اس نے لندن جا کر عمران فاروق کے گھر اورلندن سیکریٹریٹ کے درمیان ایک گھر میں رہائش اختیار کی اور عمران فاروق کی ریکی کرنے لگا۔
عمران فاروق قتل کیس کے ملزم محسن نے اعتراف کیا کہ اس نے عمران فاروق کو دبوچا جبکہ کاشف نے اینٹ اور چھری کے وار کر کے انہی ںقتل کیا۔
عمران فاروق قتل کیس کے ملزم محسن علی کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی کاپی بھی جیو نیوز نے حاصل کر لی، جس میں ملزم محسن علی نے قتل کی واردات میں شامل ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
ملزم کے بیان کے مطابق عمران فاروق کو قتل کرنے کا حکم متحدہ کی ٹاپ لیڈر شپ نے دیا، کراچی یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران ایم کیو ایم کے پرانے کارکن کاشف اور خالد شمیم سے ملاقات ہوئی۔ ملزم کے بیان کے مطابق ایک دن کاشف نے بتایا کہ اوپر سے حکم ملا ہے کہ عمران فاروق کو مار دو، لندن جا کر عمران فاروق کی ریکی کرنے کی ذمہ داری مجھے دی گئی، برطانیہ بھجوانے کے لیے لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز میں داخلہ کرایا گیا۔ملزم نے بیان میں کہا ہے کہ کاشف کو عمران فاروق کے آنے جانے کے اوقات سے آگاہ کیا،ون پاؤنڈ شاپ سے باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چھریوں کا سیٹ خریدا، کاشف نے چھریاں عمران فاروق کے گھر کے لان میں چھپا دیں، 15ستمبر کی رات کاشف نے کہا کہ ہمیں کل ہی یہ کام کرنا ہے تاکہ 17ستمبر کو بانی قائد کی سالگرہ پر انہیں تحفہ دیا جا سکے۔
ملزم کے بیان کے مطابق 16ستمبر کی شام6 بجے کے قریب عمران فاروق کا پیچھا کیا، کاشف نے لان سے چھری نکالی،میں نے عمران فاروق کو سامنے آ کر متوجہ کیا اور اچانک گھوم کر پیچھے سے دبوچ لیا، کاشف نے پہلے عمران فاروق کے گھر کے لان سے اینٹ اٹھا کر ان کے سر پر وار کیا،پھرچھاتی اور پیٹ پر چھریوں کے وار کیے، عمران فاروق ایک دم میرے ہاتھوں میں جھول گئے، چھری قریبی ڈسٹ بن میں پھینک کر ہم اپنے گھر چلے آئے۔واردات کے بعد کاشف نے خالد شمیم کو فون کر کے بتایا کہ ماموں کی صبح ہو گئی ہے، ماموں عمران فاروق کا کوڈ نام تھا جو کاشف نے مجھے بتایا تھا۔