اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ رولز میں ہر چیز واضح ہونی چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ابھی تو حکومت بھی تبدیل ہو چکی جب یہ اپوزیشن میں تھے تو ان رولز کے خلاف تھے ، کل یہ اپوزیشن میں تھے اب پاور میں ہیں یہ بہتر نہیں کہ یہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے درست کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت ہمیشہ یہ سمجھتی ہے جو بھی حکومت ہے وہ خود ٹھیک کرے، آزادی اظہار رائے کا احترام رکھنا ضروری ہے اور یہاں مستقل آزادی اظہار رائے کے ساتھ جو ہوتا رہا ہے عدالت روزانہ اس کو دیکھتی رہی ہے، رولز میں ہر چیز واضح ہونی چاہیے کسی کو آپ اوپن نہیں چھوڑ سکتے جس کا کل غلط استعمال ہو جائے، اپوزیشن میں رہتے ہوئے جو بات کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فرحت اللہ بابر کو روسٹرم پر بلاکر ان سے کہا کہ آپ کی پارٹی حکومت میں ہے ان رولز کو درست کریں، عدالت یہ کہتی ہے کہ اس حکومت کا ٹیسٹ ہے کہ جو وہ اپوزیشن میں کہتے رہے اب اس کے مطابق درست کریں جس پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عدالت یہ معاملہ پارلیمینٹ کو بھیج دے موجودہ حکومت کا بھی ٹیسٹ ہو گا۔
عدالت نے کہا کہ پارلیمان اس معاملے کو دیکھے جو رپورٹ آئے گی ہم اس کو دیکھ لیں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابقہ حکومت کے تیار کردہ سوشل میڈیا رولز کا معاملہ سپیکر کو بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کمیٹی بنا کر سوشل میڈیا رولز پر نظر ثانی کریں۔