جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے بھارت میں تباہی پھیلانے والی کورونا کی نئی قسم کو پوری دنیا کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہر ملک کو اس سے بچاؤ کے سخت ترین اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ یہ وائرس پھیل گیا تو اس سے بہت زیادہ نقصان ہوگا،
ڈبلیو ایچ او نے انڈیا میں پھیلنے والے کورونا پر تحقیق کیلئے ایک خصوصی ٹیم قائم کی تھی جس نے دن رات کی تحقیق کے بعد مرتب رپورٹ کے
حقائق اب دنیا کے سامنے پیش کر دیئے ہیں۔ اس ہوشربا رپورٹ میں انڈین کورونا کو بی 1617 کا نام دیتے ہوئے اسے عالمی خطرہ قرار دیدیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈین کورونا کی قسم نے وہاں کے نظام صحت کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر خدانخواستہ یہ وائرس پھیل گیا تو اس سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ابھی اس تحقیق کے ابتدائی نکات ہی جاری کئے گئے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے حکام جلد ہی اس پر ایک پریس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو آگاہ کرینگے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ انڈین کورونا میں روز بروز نئی تبدیلیاں ہو رہی ہیں کیونکہ یہ ایک سے دوسرے شخص میں انتہائی تیزی کیساتھ پھیلتا ہے۔ دنیا بھر کے سائنسدان اسے سمجھنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق انڈین کورونا میں مبتلا صرف ایک شخص ہی بے احتیاطی سے پورے معاشرے کو اس وبا میں مبتلا کر سکتا ہے۔ یہ وائرس بہت زیادہ متعدی اور انتہائی جان لیوا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل برازیل میں پی 1، جنوبی افریقا میں بی 1351 اور برطانیہ میں 117 کورونا وائرس کی اقسام دریافت ہو چکی ہیں لیکن انڈین کورونا بی 1617 کی ہولناکیاں سب سے زیادہ ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ بی 1617 کا پھیلاؤ باعث تشویش ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ نئی قسم کورنو ویکسین اور اینٹی باڈیز کیخلاف بھی مزاحمت دکھائے، طبی ماہرین کو فوری طور پر اس کا علاج ڈھونڈنا ہوگا۔