سعودی عرب کا ویلیو ایڈڈ ٹیکس 3 گنا بڑھانے اور 60 ارب ڈالر قرض لینے کا فیصلہ

05:20 PM, 11 May, 2020

ریاض:  سعودی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ریاست تیل کی کم قیمتوں اور کورونا کی وجہ سے معاشی بحران کے دوران ویلیو ایڈڈ ٹیکس (وی اے ٹی) کو 3 گنا بڑھائے گی اور شہریوں کو ماہانہ ادائیگی روک دے گی۔ ان اقدامات سے عوام کی زندگی متاثر ہوگی اور ان میں ناراضگی پیدا ہوسکتی ہے۔


غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں اقدامات ایسے وقت میں سامنے آئے جب کورونا وائرس اور تیل کی قیمتوں میں کمی سے ہونے والے معاشی نقصانات سے نمٹنے کے لیے سرکاری اخراجات کو کم کرنے کے ہنگامی منصوبے کو آگے لے کر جارہی تھی۔

وزیر خزانہ محمد الجدان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ رہائشی الاؤنس کو جون 2020 سے روک دیا جائے گا اور یکم جولائی سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس کو 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کردیا جائے گا۔ ملک 60 ارب ڈالر قرض لے گا تاکہ بھاری بجٹ خسارے کو پورا کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی سطح پر خام مال کی مانگ کی مانگ میں کمی آئی ہے اور تیل سے آمدنی میں ’زبردست کمی‘ کے دوران ریاستی مالیات کو تیز کرنے کے لیے یہ اقدامات ضروری تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تیل پر انحصار کرنے والی معیشت کو متنوع بنانے کے لیے ایک مصلحت پسند اصلاحاتی پروگرام کے حصے کے طور پر متعارف کروائے جانے والے بڑے سرکاری منصوبوں پر اخراجات ’منسوخ، توسیع یا ملتوی‘ کر رہی ہے۔

وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتے کورونا وائرس اور اور تیل کی ریکارڈ کم قیمتوں کی وجہ سے نمٹنے کے لیے ’تکلیف دہ‘ اور ’سخت‘ اقدامات سے خبردار کیا تھا۔

سعودی عرب، جو خام تیل کا دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، نے سنیما گھروں اور ریسٹورانٹس کو بند کردیا، پروازیں روک دیں اور مہلک وائرس کو روکنے کے لیے سال بھر جاری رہنے والی عمرہ زیارت معطل کردی ہے۔

سعودی عرب نے دیگر خلیجی ریاستوں کے ساتھ مل کر اضافی محصولات پیدا کرنے کی غرض سے 2018 میں اشیا اور خدمات پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔

ریاست نے شہریوں کے لیے اربوں ڈالر مالیت کے ہینڈ آؤٹ بھی متعارف کرائے تھے جو بڑھتے ہوئے اخراجات کے اثرات کو کم کرنے کے رہائشی الاؤنس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

محمد الجدان کا کہنا تھا کہ تیل کی قیمتیں رواں سال کے آغاز سے دو تہائی تک کم ہونے کی وجہ سے ریاض اس سے اپنی آدھی آمدنی کھوسکتا ہے جو ملک کے ریونیو کا 70 فیصد حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے سب سے بڑے خام تیل برآمد کرنے والا ملک 60 ارب ڈالر قرض لے گا تاکہ بھاری بجٹ خسارے کو پورا کیا جاسکے۔

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت شہریوں، غیر ملکی مقیمین اور معیشت کو بچانے کے لیے مسلسل فیصلے کر رہی ہے، عالمی سطح پر کورونا کی وبا پھیلنے کے سبب مملکت کی معیشت کو تین دھچکے لگے۔

الجدعان کے مطابق پہلا جھٹکا تیل کی طلب میں غیر معمولی نوعیت کی کمی ہے جس نے قیمتوں پر منفی اثرات مرتب کیے۔ اس کے نتیجے میں تیل کی آمدنی میں شدید کمی واقع ہوئی جو مملکت کے عام بجٹ میں آمدنی کا بڑا ذریعہ شمار ہوتا ہے۔

دوسرا جھٹکا یہ کہ مملکت میں شہریوں اور مقیمین کی صحت و سلامتی کے واسطے متعدد حفاظتی اقدامات کیے گئے۔ ان کے سبب مقامی اقتصادی سرگرمیوں کا ایک بڑا سلسلہ رک گیا یا کم ہو گیا۔ اس کے نتیجے میں مملکت کے نان آئل ریونیو کے حجم اور اقتصادی نمو پر منفی اثرات پڑے۔

اس سلسلے میں پبلک فنانس کو متاثر کرنے والا تیسرا دھچکا وہ ہنگامی ضروریات ہیں جو منصوبہ بندی میں شامل اخراجات کے ضمن میں نہیں تھیں۔ اس حوالے سے حکومت کی مداخلت سے صحت کے سیکٹر کو بھرپور سپورٹ فراہم کی گئی تا کہ صحت سے متعلق خدمات میں سیکٹر کی علاج کی قدرت اور صلاحیت میں اضافہ کیاجا سکے۔ اسی سلسلے میں معیشت کو سپورٹ کرنے۔ کرونا کی وبا کے اثرات کو کم کرنے اور شہریوں کی ملازمتوں کے تحفظ کے لیے متعدد منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔

سعودی وزیر الجدعان نے واضح کیا کہ ان تمام چیلنجوں کے نتیجے میں حکومتی آمدنی میں کمی آئی اور پبلک فنانس پر اس حد تک دباؤ پڑا کہ بعد ازاں معیشت کو ضرر کے بغیر اس سے نمٹنا دشوار ہو گیا۔ یوں اخراجات میں مزید کمی کو یقینی بنانا اور نان آئل ریونیو کے استحکام کو سپورٹ کرنے کے لیے اقدامات تلاش کرنا لازم ہو گیا۔

لہذا وزارت مالیات اور وزارت معیشت و منصوبہ بندی نے اس پیش رفت کا سامنا کرنے کے لیے مجوزہ اقدامات پیش کیے۔

اس سلسلے میں تقریبا 100 ارب ریال مالیت کے اقدامات کی منظوری دی گئی۔ اسی طرح یکم جون 2020 سے مہنگائی الاؤنس روک دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یکم جولائی 2020 سے ویلیو ایڈڈ ٹیکس یعنی VAT کی شرح کو 5 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر لیا گیا ہے۔

اخراجات کو مزید کارگر اور مؤثر بنانے کے لیے ایک وزارتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی ان مالیاتی خصوصیات کا جائزہ لے گی جو تمام شہری کارکنان اور کنٹریکٹرز پر لاگو ہوتی ہیں۔ کمیٹی 30 روز کے اندر اپنی سفارشات مرتب کر کے پیش کرے گی۔

الجدعان نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ دنیا اس وقت ایسے بحران کا سامنا کر رہی ہے جس کی جدید تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ غیر یقینی صورت حال کا احساس، اس کی مدت کو جاننے میں دشواری اور روزانہ کی بنیاد پر سامنے آنے والی پیش رفت ایسے امور ہیں جو حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ چوکنا اور بیدار رہ کر ان س نمٹے۔ ساتھ ہی مناسب وقت پر مناسب اقدامات اور فیصلے کیے جائیں۔

سعودی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مصلحت عامہ اور شہریوں اور مقیمین کی حفاظت اور بنیادی ضروریات اور مطلوبہ طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ سعودی وزیر کے مطابق جو نئے اقدمات کیے گئے ہیں خواہ ان میں تکلیف بھی ہو، یہ تمام تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے، یہ مالی اور اقتصادی استحکام برقرار رکھنے کے واسطے مفید ہوں گی۔ اس میں وطن اور ہم وطنوں کا مفاد ہے۔

واضح رہے کہ 2014 میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے بعد سے ہر سال ریاض کو بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپریل میں پیش گوئی کی تھی کہ سعودی عرب کی معیشت رواں سال 2.3 فیصد تک کم ہوگی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملک کی معیشت کا انحصار تیل سے ہٹانے کے لیے کھربوں ڈالر کے منصوبے بھی سادگی اقدامات کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں کہ شہزادے کا 5 کھرب ڈالر کا شہر آباد کرنے کا منصوبہ اس سے متاثر ہوگا کہ نہیں۔ اس منصوبے کو گزشتہ ماہ اس وقت رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا جب ایک مقامی حویطات قبیلے کے شخص کی جانب سے منصوبے کے لیے زمین دینے سے انکار کرنے پر سرکاری فورسز نے اسے قتل کردیا تھا۔

مہم سازوں کا کہنا ہے کہ بدو قبیلے کے دیگر افراد جگہ چھوڑنے نہ چھوڑنے اور دستاویزات پر دستخط نہ کرنے پر حراست میں لیے گئے ہیں۔

مزیدخبریں