لاہور:انسانی فطرت کے متنازعہ پہلوﺅں پر جراتمندانہ اظہار کرنے والے، افسانہ نگاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ سعادت حسن منٹو کی 108ویں سالگرہ منائی جارہی ہے ،سرچ انجن گوگل نے اس مناسبت سے اپنا ڈوڈول سعادت حسن منٹو کے نام کر دیا ۔اردو افسانے کو نئی راہ دکھانے والے صاحب طرز نثر نگار کی زندگی نشیب وفراز کا مجموعہ تھی۔
معاشرے کی تلخ تصویر کشی جس کا اطوار، روایات سے بغاوت جس کا شعار لازوال افسانہ نگار سعادت حسن منٹو 11مئی 1912کومشرقی پنجاب کے ضلع لدھیانہ کے نواحی گاں سمرالہ میں پیدا ہوئے۔
قیام پاکستان کے بعد لاہور میں بسیرا کرنے والے منٹو نے اپنے افسانوں، مضامین اور خاکوں میں ہر چیز کو ایک ماہر گھڑی ساز کی طرح درست جگہ پر جمایا۔سعات حسن منٹو کی تحریروں نے ہمیشہ جانی پہچانی دنیا کی تعفن زدہ حقیقتوں سے پردہ اٹھایا۔
اپنے لکھے الفاظ کے باعث منٹو کو تین مرتبہ مختلف عدالتوں میں سزاﺅں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔سعادت حسن منٹو اپنے بارے میں کہتے تھے کہ افسانہ مجھے لکھتا ہے۔ حقیقت شناس لکھاری سعادت حسن منٹو کی مشہور تصنیفات میں ٹوبہ ٹیک سنگھ، ٹھنڈا گوشت، نیا قانون، نمرود کی خدائی، سڑک کے کنارے اور دھواں نمایاں ہیں۔
سعادت حسن منٹو نے منفرد موضوعات پر قلم اٹھا کر نہ صرف اپنے عہد میں ہلچل مچائی، بلکہ ہمیشہ کے لیے اردو ادب کے لیے ایک انمول خزانہ بھی چھوڑ گئے۔سعادت حسن منٹو18جنوری 1955کو اس دنیا میں بیالیس برس گزار اس جہان میں کوچ کر گیا۔