اسلام آباد: ریاستی و سرحدی امور کی وزارت (سیفران)اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کی دستاویزات بنائی جائیں، جو کہ ان افغان باشندوں کے لیے سزا و جزا پالیسی کا حصہ ہے۔اس عمل کے لیے وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبد القادر بلوچ اور چیئرمین نادرا عثمان مبین کے درمیان غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغانیوں کو رجسٹرد کرنے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط ہوئے۔
اس معاہدے کے مطابق 50 سے زائد رجسٹریشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں غیر قانونی طور پر پاکستان میں بسنے والے افغان باشندوں کا اندراج کیا جائے گا۔ان سینٹرز میں افغان حکومت کی جانب سے اہلکار تعینات کیا جائے گا جو ان کاغذات کے لیے افغان باشندوں کی تصدیق کرے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر سیفران کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ افغان شہریوں کے لیے ایک پیشکش ہے، کیونکہ اگر ان کے پاس دستاویزات ہوں گے تو انہیں پولیس کی جانب سے ہراساں نہیں کیا جائے گا جبکہ ایسے افراد جن کے پاس یہ دستاویزات نہیں ہوں گی تو پولیس کارروائی کرے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریبا 10 لاکھ افغان شہری کسی دستاویز کے بغیر پاکستان میں رہ رہے ہیں، جبکہ اس معاملے کو افغان حکومت کے سامنے بھی اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود ان افغان پناہ گزینوں کی دستاویزات کا عمل شروع کرنے سے قبل افغان حکومت کو اعتماد میں لیا جاچکا ہے، یہی وجہ ہے کہ افغان حکومت نادرا کی جانب سے بنائے جانے والے ان سینٹرز کے لیے اہلکار فراہم کرے گی، جو افغان شہریوں کی تصدیق کر سکے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولیس ایسے لوگوں کا تعاقب کرے گی، جن کے پاس یہ دستاویزات نہیں ہوں گی۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ سزا و جزا کی پالیسی ہے ، اگر افغان باشندے خود کو رجسٹرڈ کرواتے ہیں، تو پولیس ان کو تنگ نہیں کرے گی اگر رجسٹرڈ نہیں کروایا، تو پھر پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں