لاہور:انسانی دماغ کی ساخت پورے جسم میں سب سے زیادہ پیچیدہ ہے اور یہ سب سے اہم حصہ ہے لیکن اگر اس میں تھوڑی سی بھی غیر فعالیت ہو جائے تو انسان کسی کام نہیں رہتا کیونکہ انسان کے جسم کے تمام نظام دماغ کے بھیجے ہوئے احکامات کے پیش نظر چلتے ہیں۔انسان کے دماغ سے ایک امپلس’لہر‘ کسی بھی کام کے لیے بھیجی جاتی ہے جس کے تحت اس قسم کا ہارمون خارج ہوتا ہے اور وہ ایکشن ہم کر پاتے ہیں ۔
انسانی دماغ کے تین حصے ہیں جن میں مڈ برین،فور برین اور ہائنڈ برین شامل ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بہت باریک نروز بھی شامل ہیں جو بہت زیادہ لچکیلے ہیں ۔ماہرین کے مطابق جیسے اور جب جب ہم کچھ نیا سیکھتے ہیں ہمارے دماغ کی ساخت بدلتی ہے اور کسی انسان کے نیورانز کی پلاسٹی سٹی یعنی ان میں موجود لچک جس قدر زیادہ ہو گی اس شخص میں اتنی ہی چیزوں کو سیکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔انسان کے کچھ نیا سیکھنے پر نئے نیورل کونینکشنز بنتے ہیں جو دماغ کی ساخت میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں۔
دماغ کے اس طر ح تبدیل ہونے کو طب کی زبان میں نیورو پلاسٹیسٹی کہتے ہیں ۔
انسانی دماغ بننے سے لے کر موت تک بہت دفعہ تبدیل ہوتا ہے اور یہ بالکل ویسا نہین ہوتا جب یہ بنتا ہے ۔بلکہ سیکھنے کے عمل میں اور کسی بھی زخم کی صورت میں بھی دماغ کی ساخت تبدیل ہوتی ہے کیونکہ اس زخم کو بھرنے کے لیے نئے نیورو کونینکشنز بنتے ہیں تا کہ دماغ پھر سے فعال ہو سکے اور بہتر طریقے سے کام کر سکے۔