ڈان لیکس رپورٹ متفقہ تھی، سول ملٹری تعلقات کو تماشا نہیں بنانا چاہیئے: نثار

03:55 PM, 11 May, 2017

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ڈیڑھ سال سے گلگت بلتستان جانے کیلئے این او سی کا اجرا ضروری بنایا گیا تھا لیکن اب فیصلہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان سیاحت کیلیے این او سی کی ضرورت نہیں ہو گی اور فیصلے سے متعلق نوٹی فکیشن جلد جاری کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کئی پاکستانیوں کے بھی شناختی کارڈز بلاک ہوئے اور تین ماہ میں بلاک شناختی کارڈز کی تعداد 3 لاکھ 75 ہزار تھی۔ دستاویزات پیش کرنے کے بعد یہ شناختی کارڈ مستقل بحال کر دیے جائیں گے اور ساڑھے 3 ہزار افراد نے رضاکارانہ طور پر شناختی کارڈ واپس کیے جبکہ 33  ہزار پاسپورٹ منسوخ کر چکے ہیں ایک کی بھی اپیل نہیں آئی۔

چودھری نثار نے بتایا ملک میں غیر ملکی این جی اوز اور پروجیکٹ پر کام کرنے والوں کو این او سی لینا ہو گا۔

یہ خبر بھی پڑھیںڈان لیکس معاملے پر تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں تحریک التوا

انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوندکاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا اس کام میں چند ڈاکٹرز اور سہولت کاروں کا کردار شرمناک ہے۔ انسانی اعضا کی غیرقانونی پیوندکاری کا جرم ایف آئی اے کے شیڈول میں شامل کرایا ہے جبکہ غیرمعیاری غذائی اشیا بھی ایف آئی اے کی شیڈول میں شامل کرنا چاہتے ہیں اور کوشش ہے کہ درآمد  غذائی اشیا زائد المیعاد اور غیرمعیاری نہ ہو۔

وزیر داخلہ نے کہا خانانی اینڈ کالیا کی 3 سال میں 14 لاکھ ٹرانزیکشنز نکالی گئی ہیں اور جب میں نے کیس کی تجدید کی تو بتایا گیا سارا مواد ضائع ہو گیا۔ ان پر مقدمہ ہوا پکڑے گئے اور پھر مقدمہ ختم بھی ہو گیا لیکن یہ لوگ پھر امریکا میں پکڑے گئے اب ہم نے اس کیس کے لیے دوبارہ ٹیم بنائی ہے۔ پٹرولیم کمپنیاں اربوں روپے کماتی ہیں لیکن ٹیکس نہیں دیتیں اس وقت پٹرولیم لیوی کی مد میں ڈھائی ارب روپے ریکور کئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈان لیکس کے معاملے میں اصل ذمہ دار وزیراعظم ہاؤس ہے'

ان کا کہنا تھا انسانی اسمگلنگ پاکستان کی بے حرمتی ہے اور یہ ایرانی سرحد کے علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے اس کو روکنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اور باہر بھاگنے والے انسانی اسمگلروں کے پاسپورٹ منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ گوجرانوالہ ڈویژن میں سب سے زیادہ انسانی اسمگلر ہیں۔ چودھری نثار نے کہا متحدہ بانی کے ریڈوارنٹس پر کام ہو رہا ہے 15 جون سے پہلے متحدہ بانی کے ریڈ وارنٹ انٹر پول کو جاری ہو جائیں گے۔

ڈان لیکس سے متعلق سوال پر چودھری نثار نے صحافیوں کو جواب دیا کہ آپ دیکھ لیں میں آپ سے نظر نہیں ملا رہا ہوں۔ ڈان لیکس اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا جتنا بنا دیا گیا اور  کمیشن میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔ ڈان لیکس میں کسی فرد یا گروپ کو بچانا یا چھپانا ہوتا تو 2 کمیٹیاں نہ بنتیں جبکہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ متفقہ تھی لیکن رپورٹ کا اعلان کرنے میں کچھ مسئلے سامنے آئے۔ جو نوٹیفکیشن وزارت داخلہ کو کرنا تھا وہ گزشتہ روز کیا گیا اور نوٹیفکیشن کمیٹی سفارشات کے عین مطابق تھا۔

وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ اس معاملے میں فوجی قیادت سے رابطے میں تھے کوئی ناراضی نہیں تھی اور اختلاف رائے مواد پر نہیں، طریقہ کار پر تھا۔ نوٹیفکیشن کے معاملے پر وزیراعظم ہاؤس کا کوئی عمل دخل نہیں تھا اور وزیراعظم ہاؤس کا نوٹیفکیشن مختلف وزارتوں کو عملدرآمد کیلئے حکم تھا۔ 

واضح رہے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف کی ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چودھری نثار اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار بھی شریک ہوئے۔ ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والی بیٹھک میں ڈان لیکس پر معاملات خوش اسلوبی سے طے کر لئے گئے تھے اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری وزیراعظم نے دی۔

اس کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 29 اپریل کو کیا گیا ٹویٹ واپس لینے کا اعلان بھی کیا۔ پاک فوج نے ملک میں آئین کی عملدراری یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ جمہوری عمل کی مکمل حمایت کرتے رہیں گے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں