کلبھوشن معاملہ، عالمی عدالت بھارتی درخواست کی سماعت 15 مئی کو کرے گی

12:26 PM, 11 May, 2017

ہیگ: عالمی عدالت انصاف کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بھارت کی درخواست کی عوامی سماعت 15 مئی کو کرے گی۔ عالمی عدالت انصاف کی پریس ریلیز کے مطابق سماعت پیس پیلس دی ہیگ میں کی جائے گی۔

پہلے سیشن میں بھارت اور دوسرے سیشن میں پاکستان کی آبزرویشن سنی جائے گی۔ سماعت عالمی عدالت کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کی جائے گی جبکہ عدالتی کارروائی کا ریکارڈ من و عن عدالتی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

گزشتہ روز مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر کل درخواست دی ہے۔ پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ ایک دو روز میں اپنا بیان جاری کرے گا۔

یاد رہے انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس کو لکھے گئے خط میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کے معاملے پر پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

واضح رہے 10 اپریل کو آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پھانسی کی سزا کا اعلان کیا گیا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی گئی جبکہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے کلبھوشن یادیو کو سزا سنائی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔

کلبھوشن کی گرفتاری اور اعترافی بیان

 

بھارتی نیول کمانڈر کلبھوشن یادیو  کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کلبھوشن نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ وہ ’را‘ کے لیے کام کرتے ہیں اور بلوچستان آنے سے قبل وہ ایران کے سرحدی علاقے چابہار میں موجود تھے۔ اُنھوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ بلوچ علیحدگی پسندوں سے رابطے میں تھے۔کلبھوشن یادیو نے ویڈیو بیان میں یہ بھی اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے ساتھ ہی پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا بڑا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا جو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں ملوث تھا اور  سی پیک منصوبے کو ثبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

اپنے شہری کی گرفتاری کے بعد بھارت کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن نے بھارتی بحریہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اُس کے بعد سے اُن کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں۔ بھارتی وزرات خارجہ کی طرف سے کلبھوشن تک سفارتی رسائی کے لیے حکومت پاکستان سے رابطہ بھی کیا گیا تھا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں