نئی دہلی : بھارت میں یورینیم کی چوری اور اسمگلنگ کے پے در پے واقعات نے بھارتی نیوکلیئر پروگرام کے لیے سکیورٹی کے خطرناک حد تک ناقص ا نتظامات کا پردہ چاک کردیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جوہری مواد کی چوری نے جوہری دہشت گردی کا سنگین خطرہ پیدا کر دیا ،عالمی طاقتوں کو بھارت میں ناقص حفاظتی معیارات سے نمٹنے کے لیے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ماضی قریب میں بھی بھارت میں یورینیم/ تابکار مادہ کی چوری کے متعدد واقعات رونما ہوئے جو بھارت کے اندر جوہری مواد کی بلیک مارکیٹ کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بھارتی حکام نے 2021 کے دوران جھارکنڈ میں 6.4 کلوگرام یورینیم اور اسی طرح مہاراشٹرا میں 7 کلوگرام یورینیم ضبط کی ۔26 اگست 2021 میں کولکتہ میں ایک انتہائی تابکار اور زہریلے مادے کی قسم کی کل 250 کلو گرام یورینیم جس کی مالیت 573 ملین ڈالر تھی، کو ضبط کیا گیا ۔ اسی طرح دسمبر 2006 میں راجرپا (ضلع رام گڑھ) کے ایک تحقیقی مرکز سے تابکار مواد سے بھرا ایک کنٹینر چوری ہو گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق اس طرح کے واقعات نے ہندوستان کے اندر قابل انشقاق مواد کے بڑے ذخیرے کی سیفٹی پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔2008 میں پولیس نے شمال مشرقی بھارتی ریاست میگھالیہ میں یورینیم کی اسمگلنگ کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا۔9 مارچ 2022 کو بھارت نے غلطی سےہریانہ کے علاقہ سرسا سے براہموس میزائل فائر کیا جو پاکستان کے صوبہ پنجا ب کے ضلع خانیوال کے علاقہ میاں چنوںمیں گر کر تباہ ہوگیا۔آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے یورینیم کی غیر قانونی تجارت کے الزام میں افراد کو گرفتار کیا تھا۔
ایسوی ایشن نے خبردار کیا کہ ان واقعات نے خطے میں جوہری سلامتی کے بڑھتے ہوئے خطرہ کے بارے میں تشویش کو جنم دیا ہے ۔سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ کنٹمپریری ریسرچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افزودگی کے مواد کی چوری سمیت سیکورٹی لیپس کے بار بار ہونے والے واقعات نے واضح طور پر اشارہ کیا کہ ہندوستان کے سیکورٹی میکنزم اور نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں سنگین خامیاں ہیں، جو کہ بین الاقوامی برادری کے لیے تشویش کا باعث بننا چاہیے۔ اگر ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا تو یہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ایٹمی خطرہ بن سکتے ہیں۔
افزودگی کا مواد غیر قانونی اداروں یا غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتا ہے ۔انڈین انوائرمنٹل پورٹل کا کہنا ہے کہ انڈین اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ کی سالانہ رپورٹس کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2001 سے تابکاری ماخذ کے نقصان، چوری یا گم ہوجانے کے 16 واقعات رونما ہوئےہیں ۔متعدد دفاعی تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق یہ الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں کیونکہ بھارت کی تاریخ یورینیم کی تجارت کے لیے بلیک مارکیٹ بنانے میں قومی گروہوں کے ممکنہ ملوث ہونے کے شواہد سے بھری پڑی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات جوہری طاقتوں بھارت اور پاکستان کے درمیان غلط فہمی کی وجہ بن سکتے ہیں ۔
اس طرح کے واقعات نے ہندوستان کے بارے میں تشویش کو جنم دیا تھا، جو جوہری ٹیکنالوجی اور مواد کی غیر قانونی تجارت میں ایک ممکنہ ہاٹ سپاٹ کے طور پر ابھرا ہے ۔ بھارت کو اس کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے جوہری تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے دنیا کی سب سے زیادہ کمزور ریاستوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے لہذا، بین الاقوامی برادری کو بھارت کے ساتھ جوہری معاملات میں محتاط رہنا چاہیے کیونکہ یہ خطے اور دنیا کو مزید خطرناک بنا دے گا۔