اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ترمیمی بل کی منظوری دے دی۔
نیپرا ترمیمی بل کی منظوری سے وفاقی حکومت کو بجلی سرچارجز لگانے کے اختیارات مل گئے۔ ترمیمی بل کے حق میں 5 اور مخالفت میں 4 ووٹ آئے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے کثرت رائے سے نیپراایکٹ میں ترمیم کے بل کی منظوری دے دی ۔
بل کے تحت وفاقی حکومت کو بجلی صارفین پر ایک روپے 40 پیسے فی یونٹ تک سرچارجز عائد کرنے کا اختیار مل گیا ہے۔ اراکین کمیٹی شازیہ مری اور سائرہ بانو نے بل کی منظوری پر حکومت کے خلاف سخت تنقید کی اور کہا کہ سرچارجز لگانے کی منظوری دینا مہنگائی تلے دبے عوام کے ساتھ دشمنی اور ظلم ہے ۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرض 23کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے اس پر قابو نہ پایا گیا تومعیشت دب جائے گی۔
وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ گردشی قرض اور بجلی مہنگی ہونے کی ذمہ دار سابق حکومت ہے ، رکن کمیٹی سائرہ بانو نے کہا سیدھی بات کی جائے سرچارجز لگانا آئی ایم ایف کی شرط ہے ۔ رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ پاورسیکٹر کی کمزوریوں کی سزا عوام کو نہ دی جائے سرچارجز لگانے سے متعلق چار اراکین نے بل کی مخالفت جبکہ پانچ نے حق میں ووٹ دیا۔