کوئٹہ: ووٹ کے حصول کیلئے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی بھی سرگرم۔ چیئرمین سینیٹ نے وزیر دفاع پرویز خٹک کے ہمراہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صادق سنجرانی نے تمام جماعتوں کو سینیٹ میں ساتھ لے کر چلنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح تمام جماعتوں نے گزشتہ 3 سال بھر پور ساتھ دیا اور امید ہے آئندہ بھی دیں گے۔
اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے کہا کہ صادق سنجرانی کی کامیابی سے بلوچستان کی محرومیاں دور کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بلوچستان کا صوبہ دوسرے صوبوں کی نسبت زیادہ پسماندہ ہے ۔بلوچستان سے صادق سنجرانی کا بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار اچھا اقدام ہے اور صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی کی نامزدگی اچھی نوید ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان پرامید ہے آنے والے وقت میں چیزیں مزید بہتر ہوں گی اور امید ہے کل کا دن ایک نئی نوید لے کر آئے گا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کو بڑی اکثریت کے ساتھ سینیٹ میں بھی دیکھیں گے اور اتحادیوں کے ساتھ دینے پر بھرپور شکر گزار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب ملک کی استقامت اور بہتری کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں کیونکہ آج ملک کو بہتری اور استقامت کیلئے یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ ہمارا رابطہ حکومتی اتحادیوں سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بھی رہا ہے اور اختلافات سب کے ہیں لیکن ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے سب کو متحد ہونا ہو گا۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا چھوٹے صوبے کی نمائندگی فیڈریشن میں بھی ضروری ہے اور امید ہے سب لوگ بہتر فیصلہ کریں گے اور سینیٹ الیکشن صرف 2 جماعتوں کا نہیں سب کا ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کل ہو گا۔ اس وقت اپوزیشن کو چیئرمین سینیٹ منتخب کروانے کے لیے بظاہر 51 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے مگر یہ ووٹنگ خفیہ رائے شماری سے ہوگی اور اس میں نتائج کا گراف غیر متوقع طور پر بدل بھی جاتا ہے۔
اس وقت 100 کے ایوان میں چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے کے لیے 51 ووٹ درکار ہیں۔ بظاہر نمبرز گیم میں اس وقت حکومتی اتحاد اپوزیشن سے پیچھے ہے مگر اپوزیشن اتحاد کے لیے جماعت اسلامی اور عوامی نیشنل پارٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔