اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے پہلے ڈھائی سال پارلیمنٹ میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے قانون سازی میں مشکلات پیش آئیں اور اب امید ہے سینیٹ میں اکثریت کے بعد ہمارے لیے قانون سازی آسان ہو گی۔
وزیراعظم عمران خان نے سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرانے نظام کی تبدیلی بغیر قانون سازی کے ممکن نہیں تاہم اگلے دو سالوں میں ہماری پوری کوشش عوامی مفاد کی قانون سازی پر ہو گی۔ ہماری ترجیحات عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے اور مہنگائی سمیت مسائل سے آگاہ ہوں جبکہ ہم نے معیشیت کو ٹریک پر کھڑا کر دیا ہے۔ معیشت کا ڈھانچہ ٹھیک نہ ہو تو وقتی ریلیف کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو ایسا نظام دینا چاہتے ہیں جو دیرپا اور نتیجہ خیز ہو۔ پرانے نظام کو ختم کرکے نیا سسٹم لانے میں وقت لگتا ہے اور اتحادیوں کے تحفظات سے آگاہ ہوں جبکہ انھیں مایوس نہیں کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ سینیٹ الیکشن کیلئے ابھی تک ہمارے سینیٹرز کے ساتھ رابطے کیے جا رہے ہیں۔ ہم نے نظام کو شفاف بنانا ہے تاکہ کرپشن کی گنجائش نہ ہو۔ انشاء اللہ ایوان بالا میں ہم کامیاب ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سینیٹرز سے گفتگو میں سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے طریقہ پر زور دیا۔
اس سے قبل وزیراعظم نے اپنی ٹویٹس میں کہا تھا کہ ریاستیں اخلاقی اقدار کھو دیں تو این آر او جیسے معاہدوں کا سہارا لیا جاتا ہے، سینیٹ انتخابات سے ظاہر ہوا ہم اخلاقی تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے اخلاقی گراوٹ، بد عنوانی نے ریاستوں کو تباہ کر دیا، اخلاقی برتری کے بغیر ریاستیں انصاف فراہم نہیں کرسکتیں، انصاف، قانون کی حکمرانی کے بغیر ریاستیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ریاست حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو دے تو نا جائز سہارے ڈھونڈے جاتے ہیں، ہمارے نبی کریمؐ نے فرمایا ہم سے پہلے بہت سی قومیں تباہ ہوئیں، قوموں کی تباہی کا سبب طاقتور اور کمزور کیلئے مختلف قوانین ہونا تھا۔