اسلام آباد: قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے زینب الرٹ بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے بل پر ترمیم پیش کی جس پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آپ کی ترمیم تاخیر سے موصول ہوئی ہیں، اس لیے اسے شامل نہیں کر سکتے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ زینب الرٹ بل کی نیت پرمجھے کوئی شک نہیں ، پہلے سڑکوں پر سے بھیک مانگتے، سگنلز پر کھڑے بچوں کو وہاں سے ہٹائیں۔
انہوں نے کہا کہ زینب الرٹ بل کے مقاصد پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہر سگنل پر آپ کو زینب نظر آئے گی، جو گاڑی کے شیشے صاف کرتی ہے اور بھیک مانگتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی میں جان ہونی چاہیے ، اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ایم ایم اے کے مولانا اکبر چترالی نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے افراد کو بچایا جا رہا ہے۔