نئی دہلی:نوجوت سنگھ سدھو کانگریس کے ٹکٹ پر امرتسر سے ریاستی اسمبلی سے انتخاب لڑا اور وہ جیتنے میں کامیاب رہے،پنجاب میں انتخابات سے سابق کرکٹر اور ٹی وی میزبان نوجوت سنگھ سدھو نے کانگریس کا دامن تھاما۔ بی جے پی سے ناراضگی کے بعد سدھو کے عام آدمی پارٹی میں شمولیت کی خبریں بھی گرم رہیں لیکن آخر میں وہ کانگریس کا حصہ بن گئے۔سدھو نے کانگریس کے ٹکٹ پر امرتسر سے ریاستی اسمبلی سے انتخاب لڑا اور وہ جیتنے میں کامیاب رہے۔ یہی نہیں بلکہ پنجاب میں کانگریس کو اکثریت حاصل ہوئی ہے.
اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ انتخابات میں اپنی جماعت چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعت میں جانے والوں کی چاندی رہی۔پنجاب، اتراکھنڈ سے لے کر اتر پردیش تک میں یہی دیکھنے کو ملا کہ جس نے اپنی سابق پارٹی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی کا دامن تھاما اسے جیت بھی ملی۔یتا بہوگنا جوشی اتر پردیش میں کانگریس کی قدآور برہمن لیڈر مانی جاتی تھیں لیکن انتخابات سے ٹھیک پہلے وہ پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہو گئی تھیں۔ان کی بے جی پی میں شمولیت کو کانگریس کے لیے اترپردیش میں بڑا جھٹکا تصور کیا گیا تھا۔جوشی نے بی جے پی کے ٹکٹ پر لکھن کینٹ سے الیکشن لڑا اور جیتنے میں کامیاب رہیں. انھوں نے ملائم سنگھ یادو کی چھوٹی بہو ارپنا یادو کو شکست دی۔انتخابات سے پہلے موریا نے بہوجن سماج پارٹی کو چھوڑ بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
سوامی پرساد موریا اترپردیش میں بہوجن سماج پارٹی کے نچلی ذات کے بڑے لیڈر تھے۔وہ اتر پردیش اسمبلی میں بہوجن سماج پارٹی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر بھی تھے.انتخابات سے پہلے موریا نے بہوجن سماج پارٹی کو چھوڑ بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔پرساد موریا تو اپنی نشست پر بڑی سبقت حاصل کر چکے ہیں تاہم بظاہر ان کے پارٹی چھوڑنے کا اثر ان کے بیٹے کی انتخابی مہم پر پڑا ہے جو سماج وادی پارٹی کے امیدوار سے شکست کھا گئے ہیں۔سوربھ بہوگنا جوشی اتراکھنڈ کے سابق وزیرِاعلی وجے بہوگنا جوشی کے چھوٹے بیٹے ہیں۔اپنے والد کی بی جے پی میں شمولیت کے ساتھ ہی ان کی بھی بی جے پی میں آمد ہوئی۔بی جے پی نے سوربھ کو اتراکھنڈ میں ستارگنج سے ٹکٹ دیا تھا اور وہ اس نشست پر کامیاب رہے ہیں.