کراچی: 1970 کی دہائی میں لولی وڈ کی پوسٹر گرل کہلائی جانے والی اداکارہ شبنم پاکستان اور فلم انڈسٹری چھوڑنے کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔
گورنمنٹ کالج لاہور میں اولڈ راویئنز یونین (او آر یو) کے زیر اہتمام ادبی فیسٹیول کے دوران بات کرتے ہوئے شبنم نے کہا، وہ میرے لیے بہت تکلیف دہ تھا لیکن میں نے یہ اپنے خاندان کے لیے کیا، خاص کر اپنے والد کے لیے، جنھیں بنگلہ دیش میں دل کا دورہ پڑا تھا اور میں پاکستان میں تھی۔شبنم کا کہنا تھا، 'میں پاکستان میں 3 عشروں تک رہی اور یہاں کام کیا، میں ان لوگوں کو کیسے بھول سکتی تھی، جنھوں نے مجھے اتنا پیار اور عزت و احترام دیا'۔
فلم انڈسٹری 1971 کی جنگ کی وجہ سے متاثر ہوئی، جب ان سے بنگلہ دیشی سینما کے حوالے سے سوال کیا گیا تو شبنم نے جواب دیا، اس کی صورتحال بھی بالکل ایسی ہی ہے جیسی آج کل پاکستانی سینما کی ہے، تاہم وہ سنیما کی بحالی کے حوالے سے پُریقین نظر آئیں اور کہا کہ نئی نسل اس مقصد کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔
شبنم کا کہنا تھا کہ ان کے زمانے میں اداکاروں کی اتنی ڈیمانڈز نہیں تھیں اور نہ ہی فائیو اسٹار ہوٹلوں کا کوئی تصور تھا اور آؤٹ ڈور شوٹنگز کے دوران انھیں زیادہ تر خیموں میں رہنا پڑتا تھا۔