اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے علی محمد خان اور دیگر چار افراد کو جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت سننے کی مشروط اجازت دے دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کی اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت سننے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے علی محمد خان اور دیگر چار افراد کو جیل میں سماعت سننے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے اسٹیٹ کونسل کو ہدایت کی کہ اگر جیل میں جگہ کا کوئی ایشو نہیں تو انکو جیل میں جانے دیا جائے۔
علی محمد خان نے عدالت مین کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ دو تین لوگ جا سکتے ہیں، ہم چار لوگ ہیں ہمیں اڈیالہ جیل 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت سننے جانا چاہتے ہیں ، کیس کی سماعتیں کم رہ گئی ہے۔
چیف جسٹس نے علی محمد خان سے استفسار کیا کہ آپ چاہ رہے ہیں جو باقی سماعتیں رہ گئی ہیں آپ وہ سماعتیں سننا چاہ رہے ہیں جس پر درخواست گزار علی محمد خان نے جواب دیا کہ جی بالکل یہی استدعا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت میں بتایا کہ ہم نے رپورٹ جمع کروا دی ہے ، کہ اڈیالہ جیل میں 30,35 لوگوں کی جگہ ہے،ان میں بھی 10,15 ملزمان کے وکلاء اور 8٫10 سرکاری وکلاء جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں، اوپن ٹرائل کا مطلب ہوتا ہے سب دیکھیں عدالت میں کیا ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس نے علی محمد خان ست استفسار کیا کہ آپ کو جانے کی اجازت دے دیتے ہیں ، سماعت کب ہے؟
بعد ازاں عدالت نے علی محمد خان کا مشروط اجازت دیتے ہوئے کہا کہ آج تو آرڈر آنے میں دیر ہو جائے گی اگلی سماعت کے لیے آپ جا سکیں گے۔