کیلیفورنیا: امریکی ڈاکٹرز نے ایک انتہائی پیچیدہ دماغی مرض کی محض چند گھنٹوں میں تشخیص کر کے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔
دراصل شعبہ طب سے جڑے سائنسدانوں نے انسانی جینوم کے میپ سے ایسی سینکڑوں بیماریوں کی فوری تشخیص ممکن بنا دی جن کا علان پہلے ناقابل تصور سمجھا جاتا تھا۔
یہ انقلابی تحقیق امریکی سائنسدانوں کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے لگ بھگ 3 دہائیوں سے تحقیق کی جا رہی تھی۔
ڈاکٹرز نے حال ہی میں Encephalopathy میں مبتلا ایک نوزائیدہ بچے کے جینوم کی ابتدائی ساخت کا صرف چند گھنٹوں میں جائزہ لے کر اس کا علاج کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایک نوزائیدہ بچے کو ہسپتال لایا گیا تھا جو مسلسل رو رہا تھا۔ ڈاکٹروں نے بچے کا ابتدائی چیک اپ کیا تو انہوں نے دیکھا کہ بچہ روتے وقت اپنی آنکھیں نیچے کی طرف کر لیتا ہے۔
ڈاکٹروں نے ابتدائی چیک اپ کے بعد بچے کا سی ٹی سکین کیا تو اس میں پتا چلا کے اس کے دماغ میں ہائپو ڈینسٹیز موجود ہیں۔
ڈاکٹروں نے سی ٹی سکین سے تشخیص کے بعد بچے کے خون کا نمونہ لے کر لیبارٹری بھجوایا تو پتا چلا کہ یہ بچہ تھایامن میٹابولزم ڈسفنکشن سنڈروم نامی بیماری میں مبتلا ہے۔
اس کے محض چند گھنٹوں کے اندر اندر ڈاکٹروں نے بچے میں 2 (THMD2) کی تشخیص کی، بعد ازاں اس میں جینوم کی سیکوئنسنگ کا تعین کیا گیا۔ اس طرح انسانی جینوم پروجیکٹ سے شعبہ طب کا تاریخی کارنامہ سرانجام دیا گیا۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ دماغی مرض تقریباً 1500 جینیاتی امراض سے جڑے ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز پرامید ہیں کہ وہ اس انقلابی پیشرفت سے بچوں سے جڑی بیماریوں کا علاج کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔