کیلیفورنیا: دنیا کے امیر ترین افراد امریکا میں پائے جاتے ہیں۔ ان میں جیف بیزوس، ایلون مسک، مارک زکربرگ اور بل گیٹس کا نام اولین لوگوں کی فہرست میں شامل ہے۔ ان سب نے اپنی دماغی صلاحیتوں کو استعمال کرکے ناصرف دنیا میں انقلاب برپا کیا بلکہ اپنے لئے دولت کے بھی انبار لگائے۔ ان مردوں کے مقابلے میں اسی دہائی میں ایک لڑکی بھی سامنے آئی جس کا نام ایلزبتھ ہومز ہے۔
ایلزبتھ ہومز نے بھی اپنی دماغی صلاحیت کے ذریعے بے پناہ دولت کمائی جس کا اندازہ اربوں ڈالرز میں لگایا جاتا ہے۔ تاہم اس دولت کو حاصل کرنے کیلئے انہوں نے فیس بک، ایمیزون، یوٹیوب، سپیس ایکس کی طرح کوئی ٹیکنالوجی کمپنی نہیں بنائی بلکہ لوگوں کو بے وقوف بنا کر اپنے لئے دولت کے انبار لگائے۔
اس دوشیزہ کے ہاتھوں بے وقوف بننے والوں میں عام لوگ نہیں بلکہ دنیا کے پڑھے لکھے لوگ، سائنسدان، بزنس مین، سرمایہ کار، ڈاکٹرز اور میڈیا ٹائیکون شامل تھے۔
دراصل ایلزبتھ ہومز نے میڈیا کا سہارا لے کر دنیا بھر میں اپنی تشہیر کرائی کہ وہ مستقبل کی سٹیو جابز بننے جا رہی ہے کیونکہ اس نے شعبہ طب میں انقلاب پیدا کر دیا ہے۔
اس نے دعویٰ کیا اس نے میڈیکل سائنس میں ایسی انقلابی ایجاد کی ہے جس کی مدد سے انسان کے اندر تمام بیماریوں کی صرف خون کے ایک قطرے سے تشخیص ہو جائے گی۔
اس امریکی دوشیزہ نے اس جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے اربوں ڈالرز مالیت کی ایک کمپنی بنائی جس کا نام ’تھیرانوس‘ رکھا گیا۔ اس کمپنی نے ٹیلی وژن، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے اپنی اس قدر تشہیر کی کہ لوگوں نے یقین کر لیا کہ واقعی طب کی دنیا میں انقلاب آ چکا ہے۔
’تھیرانوس‘ کی جانب سے دعویٰ کیا تھا کہ اب چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بیماریوں کا پتا چلا کر ان کا پہلے سے ہی علاج ممکن بنایا جا سکے گا۔ لوگ اس جھوٹ پر یقین کرتے رہے اور بے وقوف بنت رہے۔
تاہم درحقیقت یہ محض دھوکا تھا جس کے چکر میں آ کر بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کر دی۔
اس کمپنی کے راز 2015ء میں دنیا کے سامنے کھلنا شروع ہوئے جب امریکی خفیہ اداروں نے ’تھیرانوس‘ کے خلاف تحقیقات کا آغاز شروع کیا۔
امریکی خفیہ اداروں نے ’تھیرانوس‘ پر شک گزرنے کے بعد اپنی تفتیش شروع کی تو ان پر عقدہ کھلا کہ خون کے صرف ایک قطرے سے تمام بیماریوں کی تشخیص کا دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ہے اور اس کے ٹیسٹ سسٹم میں بڑی واضح خامیان موجود ہیں۔
مشہور امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کے مایہ ناز جرنلسٹ جان کریرو نے بھی خفیہ معلومات پر شواہد اکھٹے کرنا شروع کئے تو فراڈ اور جھوٹ کی پرتیں کھلنا شروع ہو گئیں جو بالاخر کمپنی کے زوال کا باعث بنا۔
صحافی کیریرو نے اپنی خبر میں ’تھیرانوس‘ کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے لکھا کہ خون کے نمونے ٹیسٹ کرنے والی مشین درست نتائج ہی نہیں دے سکتی۔ اس بارے میں تمام دنیا سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔
بات عدالت تک پہنچی تو اس نے تمام شواہد کی بنیاد پر ’تھیرانوس‘ کمپنی پر پابندی عائد کرکے اس کو بند کرنے کا حکم دیدیا جبکہ ایلزبتھ ہومز پر بھی کروڑوں ڈالرز کا جرمانہ عائد ہوا۔ اب خبریں ہیں کہ یہ امریکی دوشیزہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے جا سکتی ہے اور اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔