اسلام آباد: حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا مستحکم ہوتی معیشت کیلئے بڑا دھچکا ہے اور پورے ملک کی آمدن تقریباً 0.4 فیصد کم ہو گی، برآمدات اور ٹیکس کلیکشن بھی متاثر ہوئے اور صنعتی شعبے کی گروتھ منفی 2.6 فیصد، زراعت کی شرح نمو محض 2.7 فیصد رہی، 20 ارب خسارے کو 3 ارب تک لے آئے۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے اقتصادی سروے سے متعلق نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا اقتصادی بحران حکومت کو ورثے میں ملا، رواں مالی سال ہمارے اخراجات آمدن سے زیادہ رہے، 20 ارب خسارے کو 3 ارب تک لے آئے۔ صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب روپے واپس کیے، خسارے میں 73 فیصد کمی کی گئی، ڈالر سستا رکھنے کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہوگیا۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا فوج کے بجٹ کو منجمد کیا اور آرمی چیف کے بھی مشکور ہیں جبکہ ٹیکسز میں کامیابی حاصل کی اور 17 فیصد اضافہ ہوا ۔ ان کا مزید کہنا تھا پورا سال سٹیٹ بینک سے کوئی قرض نہیں لیا، کوشش کی لوگوں کو بنیادی سہولتیں دیں۔ انہوں نے کہا رواں سال بیرونی فنڈز پر انحصار کم کیا گیا اور کوشش ہے لوگوں کی مدد کریں۔
مشیر خزانہ نے مزید کہا آئی ایم ایف کی پیشگوئی ہے پوری دنیا کی آمدن 3 سے 4 فیصد کم ہو جائے گی اور کورونا وائرس کی باعث ہماری برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں، آئی ایم ایف کے مطابق ترقی پذیر ممالک زیادہ متاثر ہوں گے۔ کورونا کے باعث ایک ہزار 240 ارب کا امدادی پیکج دیا گیا اور تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو کیش رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کسانوں سے 280 ارب روپے کی گندم خریدی اور کورونا سے پہلے معیشت 3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع تھی۔
حفیظ شیخ نے کہا چھوٹے کارخانوں کے 3 ماہ کے بل حکومت نے دینے کا اعلان کیا تھا اور یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے 50 ارب روپے رکھے گئے سٹیٹ بینک کمپنیوں کو آسان شرائط پر قرضے دے رہا ہے اور حکومت نے ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دینے کا فیصلہ کیا۔