اسلام آباد :وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تقریباً ایک تہائی اراکین پارلیمنٹ کوروناکاشکار ہو چکے ہیں اور جس طریقہ سے جارہا ہے میرے خیال میں بجٹ تقریر تک ہماری د وتہائی پارلیمنٹ کوروناکاشکار ہو جائے گی اور ہم نے یہ رسک خوامخواہ لیا۔
جہاں خوامخواہ رسک ہے وہاں نہیں لینا چاہیئے اور اور جہاں بہت ضروری ہے وہاں ہمیں ایس او پیز کے ساتھ لیناپڑے گا۔ ، ہمارے معاشرے نے یہ کردار ادا کرنا ہے کہ انہوں نے اس طرح کی جو بیوفوقانہ بحثیں ہیں کہ کورونا ہے ہی نہیں، یہ فلانہ پھیلا رہا ہے یا یہ پیسے لینے کے لئے ہو رہا ہے اس طرح کی بیوقوفانہ اور جاہلانہ گفتگو کو ہمیں چھوڑنا ہے اور ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا ہے اور ہم نے کوشش یہ کرنی ہے کہ بیماری سے بچ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے حوالہ سے پاکستان میں سیٹ اپ کیا، ایک نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)ہے جس میں چاروں صوبے ہیں، اس کے اندر متعدی امراض کے ماہرین ہیں، سائسندان ہیں، سیاسی قیادت ہے، ڈیزاسٹر کے ادارے ہیں اور فوج ہے، یہ لوگ روزانہ بیٹھتے ہیں اور روزانہ کی صورتحال کو دیکھ کر اپنا فیصلہ کرتے ہیں۔
جہاں پر اس سے بچا جاسکتا ہے ہمیں بچنا چاہیئے ، میں کہہ رہا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس سے بچا جاسکتا ہے اور ہمیں بچنا چاہیئے ۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی ایکسٹریم پوزیشن نہیں ہے کہ لاک ڈائون نہیں کرنا بلکہ اس حوالہ سے فیصلہ ماہرین کرتے ہیں کہ لاک ڈائون کرنا ہے یا نہیں کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صاحبان کہتے ہیں کہ لوگوں کو کوروناوائرس کے حوالہ سے احتیاط کرنا پڑے گی اور اگر حقائق پر آجائیں کہ حکومت 10یا12کروڑ لوگوں کے پیچھے ڈنڈا لے کر کھڑی ہوسکتی ہے تو اس کاجواب نفی میں ہے، میڈیا نے اپنا کردار ادا کیا ہے، حکومت نے اپنا کردار ادا کیا ہے، ہمارے معاشرے نے یہ کردار ادا کرنا ہے کہ انہوں نے اس طرح کی جو بیوفوقانہ بحثیں ہیں کہ کورونا ہے ہی نہیں، یہ فلانہ پھیلا رہا ہے یا یہ پیسے لینے کے لئے ہو رہا ہے اس طرح کی بیوقوفانہ اور جاہلانہ گفتگو کو ہمیں چھوڑنا ہے اور ہمیں حقیقت کو تسلیم کرنا ہے اور ہم نے کوشش یہ کرنی ہے کہ بیماری سے بچ سکیں۔