لاہور: ایک انٹرویو میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاناما لیکس اسیکنڈل میں عدالت نے وزیراعظم نواز شریف کو کسی قسم کی کلین چٹ نہیں دی۔ سابق چیف جسٹس نے الزام عائد کیا کہ حکمران جماعت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے عدالت کو دباؤ میں لانا چاہتی ہے۔ موجودہ حالات میں نواز شریف کے پاس جے آئی ٹی کو جواب دیتے کے لیے کچھ بھی نہیں لہذا اب ان کی جماعت کے رہنما ججز پر لفظی گولہ باری کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا اصل میں تو وزیراعظم اسی دن مشکل میں پھنس گئے تھے جب پارلیمنٹ میں انھوں نے کہی گئی بات سے عدالت میں انکار کیا اور اب جب یہ معاملہ جے آئی ٹی کے پاس ہے تو قطری خاندان نے بھی پاکستان آنے سے انکار کر دیا۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ان کے پاس کسی قسم کی بھی منی ٹریل موجود نہیں۔
افتخار چوہدری نے کہا کہ ن لیگ وزیراعظم کے صاحبزادے کی تصویر کو جواز بنا کر عدالت کی تضحیک کر رہی ہے اور جو کچھ ان سے پوچھا گیا ہے اُس کو چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا جے آئی ٹی کی سماعت کے دوران جوڈیشل اکیڈمی کے باہر ن لیگ کے کارکنان جس طرح جمع ہوتے ہیں اس سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں لیکن کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔ اس وقت 1997 جیسا ماحول بنایا جارہا ہے اور حکومت کسی نا کسی طریقے سے جے آئی ٹی ارکان کو دباؤ میں لا کر فیصلے کو اپنے حق میں کرنا چاہتی ہے۔
واضح رہے پاناما لیکس سے متعلق کیس کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی اس وقت اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے اور اس دوران اب تک کی کارروائی میں وزیراعظم نواز شریف کے دونوں صاحبزادے کئی بار پیش ہو چکے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں