تریپولی :معمرقذافی کےبیٹےسیف الاسلام قذافی رہا کر دیا گیا ۔44سالہ سیف الاسلام قذافی کوزنتان کی جیل سےرہاکیاگیا.لیبیا پر باغیوں کے قبضے کے باعث کئی ماہ تک تک روپوش رہنے والے سیف الاسلام قذافی کو2011میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب نائیجیرفرارہوترہے تھے.زنتان کاعلاقہ ابوبکرالصدیق بٹالین کےکنٹرول میں ہے .
سیف الاسلام کو جنگی جرائم کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی تھی ۔سیف الاسلام کو معمر قذافی کا جانشین کہا جاتا رہا ہے۔سیف الاسلام کی رہائی ایک ایسے وقت میں ہوئی جب ملک بدترین انارکی اور سیاسی افراتفری کا شکار ہے۔لیبیا کے کئی شہروں میں بسنے والےعوام اور قبائل پر القذافی رجیم کی حمایت جاری رکھنے کا بھی الزام ہے۔ ایسے میں سیف الاسلام کی رہائی قذافی کے حامی طبقوں کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے ۔سیف الاسلام کی رہائی کے بعد قذافی کی باقیات کوایک نئی زندگی مل گئی ہے۔ وہ تمام قبائل جو اب تک لیبیا کی کسی حکومت کی حمایت سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا رہے ہیں وہ سیف الاسلام کی حمایت میں کھڑے ہو سکتے ہیں۔
قذافی کے حامی المقارحہ قبیلے کے ایک رہ نما عبدالمنعم اولاد محمد نے کہا کہ معمر قذافی کے خلاف بغاوت ان کے قتل کے بعد ملک چھ سال سے بد ترین افراتفری کا شکار ہے۔ قذافی کے قتل کے بعد ملک عملا ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ اس لیے لیبی قوم ایک نئے دور کی منتظر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام موجودہ ناکام حکومت کا متبادل تلاش کر رہے ہیں اور بلا شبہ سیف الاسلام قذافی سے بڑھ کر کوئی متبادل لیڈر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم پر سیف الاسلام کو رہا کیا گیا ہے مگر انہیں مکمل سیاسی آزادیوں کی فراہمی کے بعد ہی ان کے لیے ملک میں جمہوری نظام کو چلانے کی صلاحیت پیدا ہو گی۔ عبدالمنعم نے کہا کہ ان کا قبیلہ سیف الاسلام کی حمایت کرے گا۔رہائی کے بعد ملک کے کئی شہروں میں سیف الاسلام کی حمایت اور معمر قذافی کے دور کی بحالی کے لیے مظاہرے بھی جاری ہیں۔
سیف الاسلام قذافی پر کیا الزامات تھے؟
سیف پر الزام ہے کہ انہوں بالراست طریقے سے لوگوں کے قتل اور انتقام میں حصہ لیا اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے۔پندرہ سے اٹھائیس فروری کے دوران قذافی کی حامی افواج نے شہریوں کے خلاف منظم حملے کیے اور سیف الاسلام کی مبینہ طور پر یہ خصوصی ذمہ داری تھی کہ یہ منصوبہ کامیاب ہو۔
قذافی کی حامی افواج کی جانب سے اجتماعی جنسی زیادتیوں کے واقعات اور نیٹو اور سابق باغیوں کی جانب سے جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے جس کے باعث انہیں عدالت نے سزا سنائی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ عبوری کونسل کے فوجیوں پر بھی الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ کرائے فوجیوں کی آڑ میں لوگوں کو حراست میں رکھا اور زیر حراست فوجیوں کو ہلاک کیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں