اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئی ایس آئی کو ٹیلی فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا گیا۔
پاکستان بار کونسل کے ممبران نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو قانون کے منافی قرار دے کر منسوخ یا کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ وزارت آئی ٹی کی جانب سے 8 جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا، نوٹیفکیشن میں آئی ایس آئی کو شہریوں کی فون کالز سننے، ریکارڈ اور ٹریس کرنے کی اجازت دی گئی۔ خفیہ ایجنسی کو یہ اجازت ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 کے تحت دی گئی، خفیہ ایجنسی کو فون کالز ٹیپ کرنے کی اجازت کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔
انویسٹیگیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ کی دفعہ 38 اجازت ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ دفعہ 54 کو منسوخ کرتی ہے، انویسٹیگیشن فار فیئر ٹرائل ایکٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں حساس اداروں کے اختیارات کو ریگولیٹ کرتا ہے۔ انویسٹیگیشن ایکٹ کے تحت تفتیشی افسران کو سرویلنس جاسوسی کیلئے عدالت سے وارنٹ حاصل کرنا ہوتا ہے، ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کی دفعہ 54 آئین کے آرٹیکل 9، 14 اور 19 کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت میں استدعا کی گئی کہ حکومت کی جانب سے 8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کی شقوں سے متصادم قرار دیا جائے، 8 جولائی کے نوٹیفکیشن کو قانون کے منافی قرار دے کر منسوخ یا کالعدم قرار دیا جائے۔ فریقین کو کسی شہری کی بھی فون کالز سننے، ٹیپ کرنے یا ٹریس کرنے سے روکا جائے۔
درخواست میں وزارت آئی ٹی، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری داخلہ اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔