اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا ہے میں نے کبھی غصے میں فیصلہ نہیں دیا کیونکہ غصے میں دیا گیا فیصلہ صحیح فیصلہ نہیں ہوتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نوجوان وکلاء کی رہنمائی کے لیے بار کونسلز کو کردار ادا کرنا ہوگا، کسی وکیل کی سرزنش کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ سکھانا ہوتا ہے کیونکہ یہ پروفیشنل ازم اور اصولوں کا معاملہ ہوتا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ نوجوان وکلاء کو کیس کی تیاری کےعلاوہ اچھے آداب کےساتھ عدالت میں پیش ہوناچاہیے، ہمارے وقت وکلا نے کیس کی فائل نہیں پڑھی ہوتی تھی تو عدالت سے ڈانٹ پڑتی تھی، نوجوان وکلاء سے درخواست ہے کہ مقدمات کی فائلیں پڑھ کر آئیں۔
انہوں نے کہا کہ اچھی بار ہی اچھا بینچ بناتی ہے، ہم سب نے اپنا کردار ادا کر کے چلے جانا ہے اور نوجوانوں نے ان سیٹوں پر بیٹھنا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم فیصلہ لکھتے ہوئے نہیں سوچتے کہ روسٹرم پر کن جملوں کا تبادلہ ہوا، غصے میں دیا گیا فیصلہ صحیح فیصلہ نہیں ہوتا، میرا اسٹاف گواہی دے گا کہ میں نے اپنے کیریئر میں کبھی غصے میں فیصلہ نہیں دیا، ہم نے خیال کرنا ہے کیونکہ لوگ انصاف کے لیے ہماری طرف دیکھتے ہیں۔