لاہور: پنجاب کے عدالتی نظام میں نئی تاریخ رقم ہوئی جب جسٹس عالیہ نیلم نے لاہورہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس کا حلف اٹھایا۔
حلف برداری کی تقریب آج صبح ساڑھے 9 بجے گورنر ہاؤس لاہور میں ہوئی، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے جسٹس عالیہ نیلم سے ان کے عہدے کاحلف لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تعیناتی عدالت عالیہ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم کا شاندار کیریئردو دہائیوں سے زائد عرصہ پر محیط ہے، جسٹس مس عالیہ نیلم نے 1996 میں اپنے قانونی کیریئر کا آغاز کیا۔ جسٹس عالیہ نیلم نے مختصر عرصہ میں خود کو بہترین وکیل کے طور پر منوایا، جسٹس عالیہ نیلم کو آئین، قانون، وائٹ کالر کرائم، دیوانی، فوجداری، انسداد دہشت گردی کے قوانین، نیب، بینکنگ جرائم پر خصوصی مہارت حاصل ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم 2013 میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج کے طور پر تعینات ہوئیں، انہوں نے 16 مارچ 2015 کو بطور مستقل جج حلف اٹھایا۔ بطور جج جسٹس عالیہ نیلم 203 قابلِ نظیر فیصلے دے چکی ہیں، جسٹس عالیہ نیلم صوبہ بھر کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کی پہلی خاتون ایڈمنسٹریٹو جج بھی رہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات کی سماعت کے لئے علیحدہ عدالتوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں میں بھی شرکت کی۔جسٹس مس عالیہ نیلم نے صوبہ پنجاب میں ای کورٹس میں ٹرائل کے دوران شواہد اور بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے اسٹینڈنگ آپریٹنگ پروسیجر کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا۔ای کورٹس کے ذریعے شواہد ریکارڈ کرنے کا عمل پورے پنجاب میں نافذ کیا گیا ہے۔