پشاور : وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان جلد اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا۔ غربت کا خاتمہ ہو گا ، مہنگائی میں بتدریج کمی آئے گی ۔سفارش اور کرپشن نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔
منگل کو یہاں فاٹا یونیورسٹی کے فیز ون کی افتتاح اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ ا ن کے لئے باعث مسرت اور اطمینان کادن ہے کہ پشاور میں لیپ ٹاپ سکیم کا آغازکیاگیا ہے ۔ یہ صوبہ رحمان بابا ، خوشحال خان خٹک کی دھرتی ، دلیر ، بہادر اور غیرت مندلوگوں کی سرزمین ہے۔ اس صوبے نے پاکستان کو دہشت گردی سے بچانے کے لئے تاریخی کردار اداکیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے لہو سے بزرگوں ، بچوں ، خواتین اور ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے قربانیاں دی ہیں۔ ان قربانیوں کے بغیر دہشت گردی کی لعنت ختم نہیں ہو سکتی تھی۔
اس موقع پر گورنر خیبرپخوا حاجی غلام علی، نگران وزیراعلیٰ اعظم خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب،وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ ، وزیراعظم کے معاون خصوصی انجینئر امیر مقام،معاون خصوصی عطا تارڑ اور چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ایک لاکھ لیپ ٹاپ ہونہار طلبا میں پورے ملک میں میرٹ پر تقسیم کئے جا رہےہیں ، کوئی سفارش اور اقربا پروری نہیں ہو گی۔لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے طلبا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ قوم کے ہونہار بچوں کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے۔ کووڈ۔19 کی عالمگیر وبا کے دوران یہ سلسلہ رک گیا تھا لیکن اب یہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔ طلبا نے کووڈ۔19کی عالمگیر وبا میں لیپ ٹاپ کے ذریعے آن لائن تعلیم سے استفادہ کیا۔ پنجاب سے لیپ ٹاپ کی تقسیم کا آغاز ہوا تھااس سے لیپ ٹاپ حاصل کرنےوالے طلبا و طالبات میں دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ میرابس چلتا تو ایک لاکھ کی بجائئے 10 لاکھ لیپ ٹاپ دے دیتا لیکن پچھلے ایک سال میں بہت سی مشکلات کاسامنا رہا۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں دوبارہ مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ آئی ایم ایف کا پروگرام ہم نے خوشی سےقبول نہیں کیا۔ انشا اللہ پاکستان جلداپنے پائوں پر کھڑاہو گا ، غربت کا خاتمہ ہو گا ۔ کل ہم نے غذائی تحفظ اور زراعت سے متعلق ایک سیمینار کرایا ہے ، اگر ہم نے قرضوں سے جان چھڑانی ہے ، بھکاری پن ختم کرناہے تو اپنے پائوں پہ ملک کو کھڑا کرنا ہو گا۔ ملک کو اللہ تعالیٰ نے معدنیات اور قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔ بس کام کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔ سعودی عرب سے بھی ہمیں 2 ارب ڈالر موصول ہوئے ہیں ۔سعودی عرب کی حکومت ، فرمانرواں شاہ سلمان ، اور ولی عہدمحمد بن سلمان کا شکریہ اداکرتے ہیں کہ انہوں نے مشکل میں ہمارا ساتھ دیا ۔ پاک فوج کے سربراہ جنر ل عاصم منیر کابھی شکریہ ادا کرتےہیں کہ انہوں نے بہت کام کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ قیام پاکستان کی جدوجہد میں لاکھوں لوگوں نے قربانیاں پیش کیں، ریفرنڈم میں خیبر پختونخوا کے عوام نے قائد اعظم کا ساتھ دیا تھا لیکن آج ان کی روحیں یہ سوال کرتی ہیں کہ یہ وہ پاکستان تو نہیں ہے جس کےلیے ہم نے قربانیاں دی تھیں۔اشرافیہ اور جن لوگوں کواللہ تعالیٰ نے وسائل دیئے ہیں انہیں ملک کے لئے اپنے وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات بڑھانے کےلئے ہم نے جامع منصوبہ تیار کیا ہے ۔ ماضی میں بہت دعوے کئے جاتے رہے لیکن عمل کچھ نہیں ہوا۔ سب متحد ہو کرکام کریں تو پاکستان خوشحال ہوگا۔ زراعت پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
ملک کے معاشی حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ رونے دھونے سےنہیں مسلسل محنت اور جدوجہد سے ملک ترقی کرتےہیں۔ قائد اعظم اور علامہ اقبال کے فرمودات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے اپنا ہاتھ اوپر رکھنا ہے کہ یا کشکول لے کر پھرناہے ۔ ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان تعلیم حاصل کر کے ملک کی قسمت سنواریں گے۔ ہم نے زرعی شعبے میں انقلاب لانا ہے اور ملک کو آگے لے کرچلنا ہے۔ انشا اللہ آئندہ چند سالوں میں پاکستان خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ صرف میرٹ پر ملیں گے ، سفارش پر ایک لیپ ٹاپ نہیں جائے گا۔ اگر آئندہ انتخابات میں عوام نے ہمیں موقع دیا تو آبادی کے تناسب سے ہر صوبے میں ہر سال لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔ اس سے زراعت ، صنعت اور دیگر شعبوں کے حالات بد ل جائیں گے۔ زراعت ، آئی ٹی ، معدنیات اور برآمدات میں اضافہ کے لئے جامع پالیسیاں بنائی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کاکام رکاہوا ہے۔ اس دلجمی سے کام نہیں کیا جا رہا ہے جس سے قومیں ترقی کرتی ہیں۔ اگر ہم وقت ضائع کرنا بند کردیں اور 9 مئی جیسےواقعات کو آئندہ ہمیشہ کےلئے روک دیں تو پاکستان مزید ترقی کی منازل طے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سفارش اور کرپشن نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ محنت اور میرٹ سے ہم ترقی کی منازل طے کر سکتےہیں۔محنت کریں تو اللہ تعالیٰ صلہ ضروردیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نئی یونیورسٹی کانام فاٹا یونیورسٹی نہیں ہونا چاہیے۔ اس کا کوئی اور نام بھی تجویزکیا جاسکتاہے ۔ مشاور ت سے یونیورسٹی کا نام رکھا جاسکتا ہے۔ تقریب سے گورنر خیبرپختونخوا، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے امور نوجوانان شزہ فاطمہ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی انجینئر امیر مقام نے بھی خطاب کیا۔