"ویمن آن وہیلز" حکومت کا خواتین کو رعایتی قیمتوں پر 22 ہزار اسکوٹیز دینے کا اعلان

سورس: File

اسلام آباد:  پاکستان میں خواتین کو بااختیار بنانے اور معاشرے میں ان کی فعال شرکت کو فروغ دینے کے لیے  وفاقی حکومت  پاکستان نے پرائم منسٹر ویمن آن وہیلز پروگرام کے نام سے ایک اہم اقدام کا اعلان کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں سرکاری اورنج سیکٹر میں کام کرنے والی کل 22 ہزار خواتین جن میں ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات شامل ہیں، کم قیمت پر اپنے اسکوٹر اور موٹر سائیکلیں خرید سکیں گی۔

یہ جرات مندانہ اقدام خواتین کو زیادہ نقل و حرکت اور آزادی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، پبلک ٹرانسپورٹ پر ان کا انحصار کم کرتا ہے۔


نیشنل کمیشن فار پاورٹی ایلیویشن کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پروگرام کے نفاذ کے لیے پانچ ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ سکوٹر کی تقسیم کا عمل شفاف ہوگا، تمام اہل خواتین کے لیے انصاف اور مساوی مواقع کی یقین دہانی کرائی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وومن آن وہیلز پراجیکٹ جلد ہی پورے وفاق میں شروع ہونے والا ہے۔ یہ پروگرام 18 سے 55 سال کی عمر کی خواتین کے لیے ہے۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی چیئرپرسن نیلوفر بختیار نے بھی اعلان کیا کہ ہر صوبے کو 4 ہزارسکوٹر ملیں گے، اسلام آباد کو 4,100، گلگت بلتستان (GB) کو 1,000 اور آزاد جموں و کشمیر (AJK) کو 1,000 ملیں گے۔

یہ پروگرام تین سال تک جاری رہے گا اور خواتین کی ایک بڑی تعداد کو خود کفیل اور خود مختاربننے کے قابل بنائے گا۔

اہلیت کے معاملے میں نیلوفر بختیار نے بتایا کہ 30 ہزار سے 1.5 لاکھ روپے تک کمانے والی خواتین درخواست دینے کی اہل ہیں۔

مزید برآں، یہ پروگرام کام کرنے والی خواتین، طالب علموں، پولیو ہیلتھ ورکرز، اور خواتین صحافیوں کی ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم شراکت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی مدد کرنا چاہتا ہے۔

مصنف کے بارے میں