لاہور: بھارت نے دریائے راوی کے بعد دریائے ستلج میں بھی پانی چھوڑ دیا ، راوی میں بھی مزید پانی چھوڑے جانے کے امکانات ہیں۔ بھارت نے ہریکے کے مقام سے 95 ہزار 27 کیوسک پانی دریائے ستلج میں چھوڑا ہے۔
بھارت کی طرف سے چھوڑے گئے سیلابی ریلوں سے دریائے راوی، چناب اور ستلج میں مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، اب تک درجنوں دیہات زیرِ آب آچکے ہیں۔ پنجاب میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ہائی الرٹ جاری کر دیاہے۔
چنیوٹ میں دریائے چناب میں اس وقت 90 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے چناب سے 2 لاکھ کیوسک کا ریلا گزر نے کی توقع کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دو لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے سے دریائے چناب کے قریبی دیہاتوں میں پانی داخل ہوجائے گا۔
شکر گڑھ میں دریائے راوی کا پانی نالہ بین میں داخل ہونے سے مزید درجنوں دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے، شکر گڑھ میں نہر کا پانی روکنے کیلئے بنایا گیا حفاظتی بند بھی ٹوٹ گیا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نےے ڈپٹی کمشنر قصور، اوکاڑہ، وہاڑی اور پاکپتن کے ڈپٹی کمشنرز کو پیشگی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کنٹرول روم میں اسٹاف کو ہمہ وقت الرٹ رکھا جائے، تمام متعلقہ محکمے تازہ ترین صورتِ حال سے اتھارٹیز کو آگاہ رکھیں۔ ریسکیو 1122 کیڈیزاسٹر رسپانس ٹیم کو ہائی الرٹ رکھا جائے، ریسکیو آپریشن کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کا اسٹاک وافر مقدار میں ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ نشیبی علاقوں میں شہریوں کو ممکنہ سیلابی صورتِ حال سے آگاہ کیا جائے، میڈیکل کیمپس میں ادویات کی دستیابی کو وافر مقدار میں یقینی بنایا جائے جبکہ جانوروں کے لیے مناسب جگہ اور خوراک کا بندوبست بھی کیا جائے۔
پنجاب میں ضلعی انتظامیہ نے عوام کو دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کشتی رانی پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے فلڈ ریلیف کیمپ لگا دیے گئے ہیں اور ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ دیہاتیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔
ممکنہ سیلاب کے پیش نظر دریائے چناب کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے کنٹرول روم بھی بنا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب قصور میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے سے دریا سے ملحقہ علاقوں میں کئی گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔
راجن پور میں دریائے سندھ میں اس وقت بہاؤ ایک لاکھ 86 ہزار کیوسک ہے، جہاں ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر انتظامیہ کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔