کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہو گی

کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہو گی
سورس: File

نئی دہلی:سپریم کورٹ آف انڈیا 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کرنے والی ہے جس میں ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کا 5 اگست 2019 کا اقدام سپریم کورٹ میں 28 اگست 2019 میں چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ آج معاملے کی سماعت کرے گا۔ بنچ کی روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کا امکان ہے۔

یہ اقدام سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کیے جانے کے تقریباً چار سال بعد سامنے آیا ہے۔ 

چیف جسٹس آف انڈیا، ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ 11 جولائی کو سماعتوں کی صدارت کرے گی۔ بنچ میں شامل ہونے والے چیف جسٹس چندر چوڑ، جسٹس سنجے کشن کول، سنجیو کھنہ، بی آر گوائی اور سوریہ کانت ہیں۔

یہ درخواستیں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی آئینی جواز کو چیلنج کرتی ہیں، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا گیا تھا۔

چار  سال بعد سپریم کورٹ آف انڈیا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی درخواست پر آج  بروزمنگل سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔ 

یہ بات قابل غور ہے کہ حکومت نے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا بھی انتخاب کیا ہے۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ اب ان درخواستوں کی جانچ کرے گی اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کی قسمت کا تعین کرے گی۔

آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کےلئے پیٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے دائر کی تھی۔4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معزرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔ کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی، کشمیری سیاست دانوں، علماء کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے اقدام کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں