اسلام آباد: شیریں مزاری اور پرویز خٹک سمیت وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر سے اضافی سکیورٹی واپس لے لی گئی
وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزراء سے اضافی سکیورٹی واپس لینے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن اور اسلام آباد پولیس نے کئی وفاقی وزراء سے اضافی سکیورٹی واپس لی ہے۔
آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد اضافی سکیورٹی واپس لی گئی ہے۔ جن وفاقی وزراء سے اضافی سکیورٹی واپس لی گئی ہے ان میں شیریں مزاری اور پرویز خٹک بھی شامل ہیں۔
وفاقی وزراء کی سکیورٹی پر مامور 5 اہلکاروں میں سے 3 کو واپس بلا لیا گیا ہے، وفاقی وزراء کے ساتھ سکیورٹی کے لیے اب اسلام آباد پولیس کے صرف دو اہلکار موجود رہیں گے۔ چیئرمین سینیٹ کو دی گئی نفری برقرار رہے گی جبکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو دی گئی اضافی نفری میں بھی کمی کر دی گئی ہے۔
ادھر خیبر پختونخوا حکومت نے سابق وزیر داخلہ آفتاب شیر پاؤ اور سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی سمیت 29 اعلیٰ شخصیات سے ایلیٹ پولیس کی سیکورٹی واپس لے لی۔ ایلیٹ فورس پشاور کے ہیڈ کوارٹرز نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق امیر حیدر ہوتی سے 8، ڈی جی نیب سے 7، آفتاب شیرپاؤ سے ایک سیکورٹی گارڈ واپس لے لیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر امیر مقام، میاں افتخار حسین اور ایمل ولی خان سے بھی گارڈز واپس لے لیے گئے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی اور تحریک انصاف کے ایم این اے انور تاج سے بھی ایلیٹ سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے۔
امیر حیدر ہوتی نے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اس اقدام پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ان اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے ہمیں اپنے موقف سے نہیں ہٹا سکتی۔ نااہل حکومت یہ سب کچھ سیلیکٹرز کے اشاروں پر کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی براہ راست ذمہ داری سیلیکٹرز پر عائد ہو گی۔
دوسری جانب ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ہمیں سیکیورٹی کا کوئی شوق نہیں بلکہ ہمیں درپیش خطرات کے پیش نظر ریاست نے ہی فراہم کی تھی۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ آج انہوں نے ہم سے سیکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ کیوں کیا۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ قومی حقوق کی جنگ میں اس قسم کے اقدامات ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے اور ہم مزید شدت کے ساتھ قوم کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں پروٹوکول کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔