ہراساں کئے جانے کے ساتھ میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہاہے، سرینا عیسیٰ

ہراساں کئے جانے کے ساتھ میرے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہاہے، سرینا عیسیٰ


اسلام آباد :سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا (زرینہ) عیسیٰ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں جمع کروائے گئے جواب کے بعد میڈیا میں سامنے آنی والی رپورٹس اور خود کوہراساں کیے جانے سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مجھے مسلسل ہراساں کیا جارہا ہے اور میری تضحیک کی جارہی ہے جبکہ میں جھوٹے پروپیگنڈے کا سامنا بھی کررہی ہوں۔

اپنے بیان میں سرینا عیسیٰ نے بتایا کہ یہ کہا گیا کہ میں نے 25 جون کو ایف بی آر کا نوٹس موصول نہیں کیا حالانکہ اسی روز میرے والد کا انتقال ہوا، جس کے بعد اس جھوٹے بہانے کو میرے گھر کے گیٹ پر نوٹس چسپاں کرنے کےلئے استعمال کیا گیا تاکہ میرے گھر کے سٹاف اور پڑوس میں موجود ہر شخص کے سامنے میری تذلیل کی جاسکے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میں 9 جولائی کو اپنا جواب جمع کروانے کےلئے ایف بی آر گئی، جب ایف بی آر کی عمارت کے اندر مجھے ریکارڈ کیا گیا، (تاہم) پھر یہ کہا گیا کہ چھڑی کے ساتھ تیزی سے چلتے ہوئے دیکھا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میں دکھاوا کررہی ہوں۔سرینا عیسیٰ نے لکھا کہ اب میں میری ٹوٹی ہوئی ٹانگ سے میرے کولہے تک موجود میٹل پلیٹ سکریو کا ذاتی ایکس رے سامنے لارہی ہوں تاکہ اس پروپیگنڈے کی نفی کی جاسکے، ساتھ ہی انہوں نے کہا مجھے ان تنفر پر مبنی ہتھکنڈوں سے بہت زیادہ تکلیف ہوئی۔

جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ میڈیا میں یہ چیزیں بھی رپورٹ ہوئیں جو بظاہر میرے جواب کے طور پر سامنے آئیں حالانکہ میں نے یہ نہیں کہا تھا۔انہوں نے کہا کہ میرے جواب کے مندرجات کو دبا دیا کیا جس کے باعث میرے پاس اپنے جواب جو جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔

اپنے بیان کے آخر میں جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ میں ایف بی آر کو یئے گئے 6 صفحات پر مشتمل اپنے جواب کو منسلک کر رہی ہوں، جو میرے خلاف شروع کئے گئے جھوٹے پروپیگنڈے کو روکنے کےلئے کافی ہے۔سرینا عیسیٰ نے درخواست کی کہ میری ذاتی معلومات اور میرے اکاؤنٹ کی تفصیلات عوام میں شیئر نہ کی جائیں لیکن سچ کو سامنے لانے کےلئے میرے جواب کے مندرجات عوام کے سامنے رکھے جائیں۔