لاہور: تفصیلات کے مطابق رواں سال یکم اپریل کو اس وقت کے آئی جی مشتاق احمد سکھیرا نے پنجاب پولیس کا یونیفارم تبدیل کرتے ہوئے اس کی شروعات لاہور سے کیں جس کے بعد مرحلہ وار تمام صوبے میں وردی تبدیل ہونا تھی۔ یونیفارم تبدیلی کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ وردی تبدیل ہونے کے چھ ماہ بعد اس بارے میں بہتری کے لیے نظر ثانی بھی کی جا سکتی ہے۔ اب مشتاق سکھیرا کے ریٹائر ہوتے ہی پنجاب پولیس نے یونیفارم تبدیل کرنے کے بارے میں اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
اس ضمن میں آئی جی آفس میں متعدد اجلاس منعقد ہوئے جن میں نئے یونیفارم کے بارے میں افسروں کی رائے لی گئی۔ ذرائع کے مطابق بیشتر پولیس افسروں کی رائے ہے کہ موجودہ ہلکے سبز رنگ کی یونیفارم میں ہی تبدیلی کر لی جائے اور اس کو مزید بہتر بنا لیا جائے جبکہ بعض کا ماننا ہے کہ اس یونیفارم سے پولیس کا رعب جرائم پیشہ افراد پر ختم ہو گیا ہے۔ لہذا پرانی کالی یونیفارم کو ہی دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
دوسری جانب حکومتی حلقوں کی جانب سے بھی وزیر اعلیٰ کو یونیفارم کو مکمل تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے جس پر وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے بھی پولیس وردی کی تبدیلی کی منظوری دے دی ہے لیکن تاحال آئی جی پنجاب اور پولیس افسر اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر سکے۔
سنٹرل پولیس آفس کے ذرائع نے بتایا کہ سی سی پی او لاہور امین وینس بھی اس بارے میں لاہور پولیس سے رائے لے چکے ہیں کہ یونیفارم کیسا ہے اور کیا اسے تبدیل کیا جانا چاہیے یا نہیں؟۔ ذرائع کے مطابق آئندہ ایک دو ہفتوں میں اس بات کا فیصلہ کر کے وزیر اعلیٰ کو رپورٹ ارسال کر دی جائے گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں