اسلام آباد: جے آئی ٹی کی رپورٹ میں ہر ایک کا کچا چٹھا کھل گیا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے شہباز شریف کا گلف اسٹیل کی ملکیت کے حوالے سے بیان طارق شفیع، حسین نواز اور نواز شریف کے بیان سے متصادم ہے۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے کمپنی کا مالک طارق شفیع کو بتایا گیا جبکہ وزیراعظم، حسن نواز اور طارق شفیع ملز کی ملکیت میاں شریف کے نام بتاتے رہے۔
طارق شفیع کے حوالے سے جے آئی ٹی نے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق طارق شفیع کا بیان اور حلف نامے جعلی ہیں۔ طارق شفیع کے بیان کے مطابق شہباز شریف بھی گلف اسٹیل ملز کے حصہ دار رہے۔ گلف اسٹیل ملز کے 12 ملین درہم کی اماراتی حکومت نے تصدیق نہیں کی۔ رپورٹ کے مطابق طارق شفیع کا الثانی خاندان کے ساتھ گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا بیان بھی غیر تسلی بخش ہے۔
طارق شفیع بی سی سی آئی کے 9 ملین درہم کے ڈیفالٹر تھے۔ یو اے ای حکومت نے طارق شفیع کے تمام ریکارڈ کو جھٹلایا۔ الثانی سٹیل کی فروخت کا معاہدہ جعلی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طارق شفیع نے جھوٹے دعوے کر کے سپریم کورٹ کو گمراہ کیا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈا رکو ٹیکس چوری کا مرتکب قرار دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے اپنے ذرائع آمدن نہیں بتائے اور کروڑوں کا ٹیکس بھی بچاتے رہے۔
جے آئی ٹی نے وزیرخزانہ کے اثاثوں میں 2008سے بے تحاشہ اضافے کی تفصیلات بھی رپورٹ میں دی ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کی مالی تفصیلات اور ایف بی آر ریکارڈ میں تضاد نکلا۔ بیٹے کو پہلے قرض دیا پھر بڑی رقم اور کروڑوں کے تحائف وصول کر لیے۔
اسحاق ڈار نے 1981 سے 2002 تک ٹیکس چوری کیا اور انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہیں کیے۔ جے آئی ٹی کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق ذرائع آمدن کے بارے میں بھی اسحاق ڈار خاطر خواہ جوابات نہیں دے سکے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں