نئی دہلی: بھارت نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کے ویزے کی مدت میں توسیع کر دی ہے، جبکہ وہ بنگلا دیش میں جبری گمشدگیوں اور ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کر رہی ہیں۔
7 جنوری کو بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا تھا اور ان پر معصوم شہریوں کی نسل کشی اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔ بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے ان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔ اس کے باوجود، بھارت نے ان کے ویزے کی مدت میں توسیع کر دی ہے، جس پر بنگلا دیش کی حکومت نے سخت اعتراض کیا ہے۔
بنگلا دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ جب پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے تو ویزے کا معاملہ بھی ختم ہو جانا چاہیے تھا۔ اس کے علاوہ، بھارت کی مداخلت کا سلسلہ 1971 سے مسلسل جاری ہے۔
رپورٹس کے مطابق، 2014 میں بنگلا دیش میں عوامی انقلاب کے دوران شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہو گئیں تھیں۔ بھارت میں پناہ لینے کے بعد، ان کی ظالمانہ پالیسیوں کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ شیخ حسینہ پر قتل، کرپشن اور بدعنوانی کے 31 مقدمات ہیں، جن میں 26 قتل اور 4 نسل کشی کے مقدمات شامل ہیں۔