اسلام آباد : ہائی کورٹ نےممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کےدلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وکیل اکبر ایس بابر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس میں پی ٹی آئی کی جانب سے پیش کئے گئے شواہد کو دیکھنا ہے، اگر پی ٹی آئی شواہد پیش کر دے کہ فنڈنگ ممنوعہ ذرائع سے نہیں آئی تو پھر انکے خلاف کچھ نہیں رہے گا ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتا ہے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اپنے فیصلے پر ریویو کا کوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچ گیا کہ رقم ممنوعہ ذریعے سے نہیں آئی تو پھر کیا ہو گا؟ قانون میں ریویو کا اختیار نہیں لیکن اگر آپ اپنے پہلے فیصلے سے متضاد نتیجے پر پہنچیں تو پھر کیا ہو گا؟ اگر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سننا ہی نہیں تو وہ آپکے پاس کیوں آئیں؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ پھر تو ہم پی ٹی آئی کی درخواست کو میرٹ پر ہی سن لیتے ہیں ۔