پشاور (عالم زیب) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا ہے کہ حکومت کی غلط پالیسیوں وجہ سے آج ملک کا یہ حال ہے۔آٹا بحران کو دیکھیں عوام آٹا کے لئے ترس رہے ہیں۔ ۔وفاقی اور صوبائی حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ۔شیشے کے گھر میں نہیں بیٹھے ہمیں عوام کی تکالیف کا احساس ہے۔
چترال میں جنگلات کی کٹائی اور مائیننگ سے متعلق کیس کی سماعت سماعت ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چترال میں درختوں کی کٹائی روکنے کے لئے ایل این جی پلانٹ لگانے کی منظوری دی گئی تھی۔ ایل این جی پلانٹ کے لئے زمین حاصل کی گئی, اور پلانٹ بھی لایا گیا تھا۔
درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی کا کہنا تھا کہ حکومت کہہ رہی ہے ہمارے پاس پیسے نہیں ہے,میڈیا پر خبریں آرہی وفاقی حکومت نے 165 مرسڈیز خرید رہی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے اگر حکومت ایسا کررہی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ حکومت کے پاس عیاشیوں کے لئے پیسے ہیں لیکن چترال کے عوام کے لئے نہیں ہے۔ چترال کےلئے جو پلانٹ لایا گیا تھا وہ اب گلگت لے گئے ہیں وہاں پر لگا رہے ہیں۔
ڈی جی سوئی گیس نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے 60 پلانٹس کی منظوری دی تھی, گلگلت کے لئے اپنا پلانٹ ہے چترال کا پلانٹ گلگت میں نہیں لگا رہے۔ حکومت نے سبسڈی بند کی ہے, چترال پلانٹ کے لئے فنڈ نہیں ہے اس وجہ سے وہ اب نہیں لگا رہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چترال کے لوگوں کو ایسا نہیں چھوڑ سکتے۔ ڈی جی صاحب اس مسلے کو حل کریں۔ عدالت نے سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی ۔