اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی قومی سلامتی پالیسی کے اہم نکات سامنے آگئے جس میں اکانومی، ملٹری اور انسانی تحفظ (ہیومن سیکیورٹی) کو بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان میں پہلی بار قومی سلامتی سے متعلق جامع پالیسی تیار کی گئی، جو 100 سے زائد صفحات پر مشتمل ہیں۔ وزیر اعظم جمعہ کو پچاس صفحات پر مشتمل غیر خفیہ پالیسی کے نکات کا اجراء کریں گے جبکہ پالیسی کے آدھے حصے کو پبلک نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نئی قومی سلامتی پالیسی میں اکانومی، ملٹری اور ہیومن سیکیورٹی کے تین بنیادی نکات پر مشتمل ہے، اکانومی سیکیورٹی کو قومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے۔
قومی سلامتی پالیسی پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی اور ہر آنے والی حکومت کو پالیسی میں ردوبدل کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی پالیسی کی وارث ہوگی۔ حکومت ہر ماہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو قومی سلامتی پالیسی پر عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ سامنے آنے والے نکات کے مطابق قومی سلامتی پالیسی میں 2 سے زائد ایکشن وضع کئے گئے ہیں، پہلے حصے کو کلاسیفائیڈ تصور کیا جائے گا، جس میں خطے کا امن، رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت پالیسی جیسے معاملات شامل ہوں گے جبکہ دوسرے حصے میں ہائبرڈ وار فیئر کو شامل کیا گیا ہے۔
قومی سلامتی پالیسی میں ملکی وسائل کو بڑھانے کی منصوبہ بندی پیش کی گئی جبکہ کشمیر کو پاکستان کا اہم حصہ اور اس کا حل ترجیحات میں شامل کیا گیا ہے۔
بڑھتی آبادی کو ہیومن سیکیورٹی کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا گیا، شہروں کی جانب ہجرت، صحت، پانی اور ماحولیات، فوڈ اور صنفی امتیاز کو ہیومن سیکیورٹی کی اہم وجہ بھی قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح پالیسی میں عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد ایران کے ساتھ معاملات آگے بڑھانے کا اختیار حکومت وقت کو تجویز کیا گیا جبکہ گڈ گورننس، سیاسی استحکام ، فیڈریشن کی مضبوطی کو بھی پالیسی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل سیکیورٹی ڈویژن نے پالیسی کے معاملے پر سیاسی فریقین کو اعتماد میں لینے کے لئے آمادگی ظاہر کی ہے۔