گذشتہ دنوں پاکستان کے مشہور و معروف سیاحتی مقام مری میں انتہائی دردناک سانحہ پیش آیا جس میں لوگ اپنے اپنے گھروں سے برفباری کے مناظردیکھنے کیلئے خوشی خوشی روانہ ہوئے۔اس موقع پر دل مسرتوں سے بھرے ہوتے ہیں اور شوق و وارفتگی کا عجیب ہی عالم ہوتا ہے،اشتیاق کی فراوانی اپنے کلائمیکس پرہوتی ہے مگر اس سفر جس کا آغاز خوشی ومسرت سے ہوا تھا،کوئی نہ جانتا تھا کہ اس کا انجام انتہائی المناک ہوگا۔
سانحہ مری میں انسانی لالچ،حرص وہوس اور جائز وناجائز طریقے سے دولت اکٹھی کرنے کا بہت مذموم خودغرضی کا مظاہرہ سامنے آیا،کہ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائےاتنی کم ہے،اس جانکاہ حادثے کے بعد غمزدہ سیاحوں کو کچھ کلپس میڈیا پر آچکے ہیں جنہیں دیکھنےاورسننے سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ہم مذہب اور ہم وطن کس قدرخود غرض،لالچی اورسنگدل ہوچکے ہیں۔ان کے لئے انسانی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں اگر اہمیت ہے تو بس چند روپوں کی اہمیت ہے اگر مقامی ہوٹلز کےاونرز،اسٹاف اور کسی حد تک مقامی لوگ ہمدردی کامظاہرہ کرتے تو آج نتائج اس قدر ہولناک نہ ہوتے،کیا ان لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ انہوں نے مرنا نہیں؟اور اپنے کرتوتوں کا اللٰہ تعالٰی کو جواب نہیں دینا؟ کیا انسانیت کا یہی تقاضا ہے؟ کیا ہمارادین برحق ہمیں یہی سکھاتا ہے؟ کیا دولت نے قبر میں ہماری ڈھال بننا ہے؟ ہائےافسوس صد افسوس!
اس موقع پر چند تجاویز ہیں جن پر عمل کرنے سے امید کہ ایسے حادثات پر کسی قدر قابوپایا جاسکتاہے:
1۔ برفباری کے موسم میں ہرکسی کو سیاحت عام کی اجازت نہیں ہونی چاہئے،
2۔ حکومت کے ماتحت وزارت سیاحت سعودی عرب کی طرز پر ایک ایپ تشکیل دے۔
3۔برفباری دیکھنے کے خواہشمند اس ایپ کے ذریعے سے وزارت سیاحت کو اپلائی کریں۔
4۔وزارت سیاحت کامتعلقہ شعبہ مطلوبہ سیاحتی مقام پر گاڑیوں اور افراد کی گنجائش کے مطابق سیاحوں کو اجازت نامہ جاری کرے۔
5۔ہر سیاحتی مقام پر موجود ہوٹلز،ڈھابوں اور شاپس کی مکمل تفصیل وزارت سیاحت کے پاس ہونی چاہئیے بلکہ وزارت سیاحت کے پاس ان کی رجسٹریشن ہونی چاہیے۔
6۔تمام سیاحتی مقامات (مری سمیت) پر موجود ہوٹلز،موٹلز اورشاپس پر اشیاء کے ریٹس وزارت سیاحت اور مقامی انتظامیہ سے منظور شدہ ہوں ۔ کوئی ان کی خلاف ورزی کرے تو فوری تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
امید ہے کہ اس طرح معقول حد تک صورتحال وحادثات سے نمٹنے میں مدد مل سکے گی۔