لاہور: قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف لوکو موٹیو انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ نیب ذرائع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ڈی جی نیب لاہور کی جانب سے تفتیشی ٹیم کو انکوائری بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے جس کی رپورٹ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بھجوا دی گئی ہے۔ چیئرمین نیب انکوائری بند کرنے کی حتمی منظوری دیں گے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد سمیت دیگر پر ان کے دور وزارت میں ریلوے کے لیے مہنگے داموں لوکو موٹیو خریدنے کے الزامات تھے۔ دوسری جانب خواجہ سعد رفیق کے خلاف احتساب عدالت نے پیراگون ہاﺅسنگ سٹی ریفرنس میں مزید دو گواہوں اسلم گجر اور محمد سلیم کو طلب کر لیا۔
دوران سماعت خواجہ سعد رفیق کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ بعد ازاں امجد پرویز نے نیب پراسیکیوٹر سے معذرت کی۔ احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے پیراگون ہاﺅسنگ سٹی ریفرنس کی سماعت شروع کی تو خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ خواجہ برادران کے وکیل اشتر اوصاف اور امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایل ڈی اے اقصی جبیں پر جرح کی۔ نیب کی گواہ اقصی جبیں نے کہا کہ میں 2014 سے ایل ڈی اے میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کر رہی ہوں اور ایل ڈی اے میں بطور سی ایم بی میں کام کر رہی ہوں۔
خواجہ سعد رفیق کے وکیل کے سوال پر نیب گواہ نے بتایا کہ نیب کے تفتیشی افسر کو پیراگون سوسائٹی کا جو ریکارڈ دیا گیا وہ تصدیق شدہ ہے اور اس میں خواجہ سعد رفیق کا نام نہیں جب کہ نیب کے تفتیشی افسر کا لیٹر ریکارڈ کے ساتھ لف کیا ہے۔ عدالت نے لیٹر کی کاپی خواجہ برادران کے وکلا کو فراہم کرنے کا حکم دیا جبکہ وکیل کے استفسار پر گواہ نے بیان دیا کہ نیب لاہور نے 2017 کو لیٹر ایل ڈی اے کو لکھا جس میں غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹی کا ریکارڈ مانگا تھا۔
نیب حکام کو باقاعدہ ریکارڈ فراہم کیا گیا مگر نیب کے تفتیشی کو نہیں دیا گیا۔ گواہ نے بیان دیا کہ غیر قانونی ہاﺅسنگ سوسائٹی میں پیراگون ہاﺅسنگ سوسائٹی کا نام نہیں تھا۔ خواجہ سلمان رفیق کے وکیل اشتر اوصاف نے گواہ اقصی جبیں پر جرح کی جس پر گواہ نے بتایا کہ نیب یا عدالت کو جو ریکارڈ دیا اور میرے پاس موجود پیراگون سوسائٹی کے ریکارڈ میں خواجہ سلمان رفیق کا نام نہیں۔