لاہور: مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے جھوٹ کی داستان آشکار ہو چکی ہے۔ ماضی میں جھوٹ کے ساتھ گزارا ہو جاتا تھا، مگر اب جھوٹ پکڑے جاتے ہیں۔
شہزاد اکبر کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے قوم سے مسلسل جھوٹ بولے۔ انھیں کرپشن اور اقامے کی وجہ سے نکالا گیا۔ نواز شریف کو سپریم کورٹ سے سزا بھی منی لانڈرنگ کی وجہ سے ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے عدالت عظمیٰ میں فلیٹس سے متعلق جھوٹ بولا جبکہ پاناما کیس میں سرٹیفائیڈ جھوٹے قرار پائے۔ انہوں نے اثاثے، کرپشن اور منی لانڈرنگ چھپائی لیکن ایک بیانیہ گھڑا گیا کہ انھیں کرپشن پر نہیں بلکہ اقامے پر نکالا گیا۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ نواز شریف آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتے۔ براڈ شیٹ کمپنی کے چیف کیوے ماسوی نے کہا یہ چیزوں کو گھماتے ہیں۔ کیوے ماسوی نے بتایا کہ نواز شریف کے بھانجے یا بھتیجے نے رشوت کی آفر کی۔ نواز شریف کیلئے موقع ہے، اگر سچے ہیں تو لندن میں کیوے ماسوی پر کیس کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے کچھ وقت بعد براڈ شیٹ کمپنی سے معاہدہ ختم کیا۔ ریکوریز ہونے پر براڈ شیٹ کمپنی معاہدے کے تحت عدالت گئی۔ براڈ شیٹ کمپنی نے معاہدے کے تحت 20 فیصد کا مطالبہ کیا۔ اکتوبر 2009ء میں براڈ شیٹ عدالت گئی اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ پاکستان کا دعویٰ تھا براڈ شیٹ نے معاونت نہیں کی۔
بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ 2016ء میں عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ معاہدے کے تحت پاکستان پیسے ادا کرے۔ ہم حکومت میں آئے تو اپیل فائل کی جو 2020ء تک چلی گئی۔ براڈ شیٹ نے عدالت سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر چارجنگ آرڈر لیا۔ براڈ شیٹ نے کہا ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر پاکستان کا انٹرسٹ ہے۔ کمپنی نے کہا جب تک ہماری رقم نہ ملے اپارٹمنٹ پر کارروائی نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ نے پاکستان سے رقم ملنے پر چارجنگ آرڈر واپس لیا۔ مریم اور ان کے والد نواز شریف نے اس معاملے کو گھمانے کی کوشش کی۔ مسلم لیگ (ن) نے بیانیہ گھڑا ایون فیلڈ کیس میں لندن عدالت سے بری ہو گئے۔
لیگی رہنما خواجہ آصف کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انھیں اقامے کی بنیاد پر دبئی سے 14 کروڑ روپے تنخواہ ملی۔ وہ وزیر کا عہدہ رکھنے کے ساتھ دبئی کی کمپنی سے تنخواہ لیتے رہے۔ ان کا دعویٰ ہے 14 کروڑ تنخواہ ملی، مگر ایک دستاویز نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ شریف برادران اس وقت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو واپس لانے کیلئے برطانوی حکومت سے ڈیپوٹیشن کا کہا ہے۔ وہ بیماری کے بہانے سے باہر گئے۔ وفاقی حکومت نے انھیں کنڈیشنل باہر جانے کی اجازت دی تھی جبکہ ہائیکورٹ نے ذاتی انڈر ٹیکنگ پر نوازشریف کو جانے کی اجازت دی۔